Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عامر لیاقت کی مبینہ ’بدتمیزی‘ کے خلاف ٹریفک پولیس کی مقدمے کی درخواست

عامر لیاقت نے ٹریفک پولیس کے اعلامیے کو ’جھوٹا‘ قرار دیتے ہوئے ایک اور ویڈیو شیئر کی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین کی کراچی میں ٹریفک پولیس اہلکاروں سے مبینہ بدتمیزی کے خلاف ٹریفک پولیس نے متعلقہ تھانے میں رپورٹ جمع کروائی ہے اور ایم این اے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی استدعا کی ہے۔
سوموار کی شام تھانہ فیروزآباد کی حدود میں قائم ٹریفک سیکشن کے قریب عامر لیاقت نے ٹریفک پولیس کی گاڑی روک کر اہلکاروں کے ساتھ تلخ کلامی کی تھی، جس کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔
بعد ازاں حکمران جماعت کے رکن قومی اسمبلی اور معروف ٹی وی اینکر عامر لیاقت نے اپنی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ٹریفک پولیس اہلکاروں پر رشوت بٹورنے کا الزام عائد کیا جس پر ٹریفک پولیس نے واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے انہیں اہلکاروں سے بدتمیزی کا قصوروار ٹھہرایا تھا۔
اس ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں انہوں نے لکھا کہ ’اپنے حلقے میں پولیس کی پیدا گیری نہیں چلنے دوں گا، عوام کو روک روک کر پیسے مانگ رہے تھے منہ کھلا ہوا ہے ان کا لاک ڈاؤن میں۔ پورا دن کئی ٹریفک پولیس اور پولیس کے اہلکاروں کو پکڑا ہے۔
فیروزآباد ٹریفک سیکشن پر تعینات اہلکاروں نے ضلعی پولیس کو باضابطہ طور پر درخواست جمع کروائی ہے جس میں عامر لیاقت کے خلاف قانونی کارروائی اور مقدمہ کے اندراج کی استدعا کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ عامر لیاقت کے مبینہ الزام پر ایس پی ٹریفک ایسٹ کراچی نے وضاحتی بیان جاری کیا تھا جس میں بتایا گیا کہ ’پیر کی سہ پہر تقریباً 4 بجکر 32 منٹ پر فیروز آباد ٹریفک سیکشن کی حدود شارع قائدین پر ہیڈ کانسٹیبل سید یاسر عباس اپنی ڈیوٹی پر مامور تھے کہ اسی اثناء میں ایک گاڑی نمبر BD-9930 آ کر رکی جس میں تین افراد سوار تھے۔‘
بیان کے مطابق ’ان میں سے ایک نے مذکورہ ہیڈ کانسٹیبل کو کہا کہ تم مجھے جانتے ہو اس علاقے کا ایم این اے عامر لیاقت ہوں۔ مذکورہ شخص نے الزام لگایا کہ تم لوگوں کو تنگ کر رہے ہو ان سے پیسے بٹورتے ہو اور اسی دوران بدتمیزی بھی کرنے لگے۔‘
ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ’اس دوران ریکارڈ کیپرشاہد میراں بھی اسی مقام پر آ گئے اور انہوں نے شور شرابا دیکھا تو عامر لیاقت سے دریافت کیا کہ کیا ہوا ہے؟ تو عامر لیاقت نے ان سے بھی انتہائی ناشائستہ اور غلیظ زبان استعمال کی اور ان سے ایس او پیز پر عمل کرنے کا پوچھا جس پر ریکارڈ کیپر نے اپنا کورونا ویکسینیشن کارڈ دکھایا، تو اس پر بھی اعتراض لگاتے ہوئے چلے گئے۔‘

عامر لیاقت نے اپنی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ٹریفک پولیس اہلکاروں پر رشوت بٹورنے کا الزام عائد کیا۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

ایس پی ٹریفک ایسٹ کراچی کا کہنا تھا کہ ’مذکورہ وقوعہ کے ساتھ ایک اور واقعہ منسلک ہے۔ ٹریفک پولیس کی ریپیڈ کاروں نے ساڑھے چار بجے نرسری برج کے مقام پر موٹر سائیکل سوار تین افراد کو ایس او پیز کی خلاف ورزی پر روکا۔‘
بیان کے مطابق ’موٹر سائیکل سوار نے پہلے طارق روڈ ٹریفک سیکشن کا چالان دکھایا جس پر سب انسپکٹر محمد اشرف نے ان موٹر سائیکل سواروں کو جانے دیا۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’اتنے میں پیچھے سے ایک گاڑی آکر رکی جس میں تین افراد سوار تھے وہ طیش میں باہر آئے جس میں ایک شخص نے سرکاری کار کی ڈگی پر مکے مارنے شروع کیے اور اپنے آپ کو عامر لیاقت ظاہر کیا۔‘
تاہم عامر لیاقت نے اس اعلامیے کو ’جھوٹا‘ قرار دیتے ہوئے ایک اور ویڈیو شیئر کی جس کے ساتھ انہوں نے لکھا کہ ’دیکھیے کہ گاڑی آرام سے گزر گئی اور میں کہتا رہ گیا کہ پکڑو جو پیسے جیب میں ڈال کر چلتے بنے اور اہلکار کہہ رہا ہے یہ اس علاقے کی گاڑی نہیں ،یہی تو کہا تھا مراد علی شاہ یا کسی کے باپ کی نہیں عمران خان کی حکومت ہے۔‘
خیال رہے کہ عامر لیاقت حسین کی جانب سے جب ویڈیو شیئر کی گئی تو کراچی سے تعلق رکھنے والے کئی صارفین ان متفق دکھائی دیے اور بعض نے ان کے رویے کو ’نامناسب‘ قرار دیا۔

شیئر: