پاکستان تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین کی کراچی میں ٹریفک پولیس اہلکاروں سے مبینہ بدتمیزی کے خلاف ٹریفک پولیس نے متعلقہ تھانے میں رپورٹ جمع کروائی ہے اور ایم این اے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی استدعا کی ہے۔
سوموار کی شام تھانہ فیروزآباد کی حدود میں قائم ٹریفک سیکشن کے قریب عامر لیاقت نے ٹریفک پولیس کی گاڑی روک کر اہلکاروں کے ساتھ تلخ کلامی کی تھی، جس کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔
مزید پڑھیں
-
’امید ہے آپ عامر لیاقت کو معاف کردیں گے‘Node ID: 476101
-
’عامر لیاقت سیاست چھوڑ دیں، میمز کا پیج شروع کر لیں‘Node ID: 558956
-
عامر لیاقت کی ٹریفک اہلکار سے تلخ کلامی، معاملہ کیا ہے؟Node ID: 588071
بعد ازاں حکمران جماعت کے رکن قومی اسمبلی اور معروف ٹی وی اینکر عامر لیاقت نے اپنی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ٹریفک پولیس اہلکاروں پر رشوت بٹورنے کا الزام عائد کیا جس پر ٹریفک پولیس نے واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے انہیں اہلکاروں سے بدتمیزی کا قصوروار ٹھہرایا تھا۔
اس ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں انہوں نے لکھا کہ ’اپنے حلقے میں پولیس کی پیدا گیری نہیں چلنے دوں گا، عوام کو روک روک کر پیسے مانگ رہے تھے منہ کھلا ہوا ہے ان کا لاک ڈاؤن میں۔ پورا دن کئی ٹریفک پولیس اور پولیس کے اہلکاروں کو پکڑا ہے۔‘
اپنے حلقے میں پولیس کی پیدا گیری نہیں چلنے دوں گا، عوام کو روک روک کر پیسے مانگ رہے تھے منہ کھلا ہوا ہے ان کا لاک ڈاؤں میں … پورا دن کئی ٹریفک پولیس اور پولیس کے اہلکاروں کو پکڑا ہے pic.twitter.com/w33Wnm51EW
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) August 2, 2021
فیروزآباد ٹریفک سیکشن پر تعینات اہلکاروں نے ضلعی پولیس کو باضابطہ طور پر درخواست جمع کروائی ہے جس میں عامر لیاقت کے خلاف قانونی کارروائی اور مقدمہ کے اندراج کی استدعا کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ عامر لیاقت کے مبینہ الزام پر ایس پی ٹریفک ایسٹ کراچی نے وضاحتی بیان جاری کیا تھا جس میں بتایا گیا کہ ’پیر کی سہ پہر تقریباً 4 بجکر 32 منٹ پر فیروز آباد ٹریفک سیکشن کی حدود شارع قائدین پر ہیڈ کانسٹیبل سید یاسر عباس اپنی ڈیوٹی پر مامور تھے کہ اسی اثناء میں ایک گاڑی نمبر BD-9930 آ کر رکی جس میں تین افراد سوار تھے۔‘
بیان کے مطابق ’ان میں سے ایک نے مذکورہ ہیڈ کانسٹیبل کو کہا کہ تم مجھے جانتے ہو اس علاقے کا ایم این اے عامر لیاقت ہوں۔ مذکورہ شخص نے الزام لگایا کہ تم لوگوں کو تنگ کر رہے ہو ان سے پیسے بٹورتے ہو اور اسی دوران بدتمیزی بھی کرنے لگے۔‘
ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ’اس دوران ریکارڈ کیپرشاہد میراں بھی اسی مقام پر آ گئے اور انہوں نے شور شرابا دیکھا تو عامر لیاقت سے دریافت کیا کہ کیا ہوا ہے؟ تو عامر لیاقت نے ان سے بھی انتہائی ناشائستہ اور غلیظ زبان استعمال کی اور ان سے ایس او پیز پر عمل کرنے کا پوچھا جس پر ریکارڈ کیپر نے اپنا کورونا ویکسینیشن کارڈ دکھایا، تو اس پر بھی اعتراض لگاتے ہوئے چلے گئے۔‘
ایس پی ٹریفک ایسٹ کراچی کا کہنا تھا کہ ’مذکورہ وقوعہ کے ساتھ ایک اور واقعہ منسلک ہے۔ ٹریفک پولیس کی ریپیڈ کاروں نے ساڑھے چار بجے نرسری برج کے مقام پر موٹر سائیکل سوار تین افراد کو ایس او پیز کی خلاف ورزی پر روکا۔‘
بیان کے مطابق ’موٹر سائیکل سوار نے پہلے طارق روڈ ٹریفک سیکشن کا چالان دکھایا جس پر سب انسپکٹر محمد اشرف نے ان موٹر سائیکل سواروں کو جانے دیا۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’اتنے میں پیچھے سے ایک گاڑی آکر رکی جس میں تین افراد سوار تھے وہ طیش میں باہر آئے جس میں ایک شخص نے سرکاری کار کی ڈگی پر مکے مارنے شروع کیے اور اپنے آپ کو عامر لیاقت ظاہر کیا۔‘
تاہم عامر لیاقت نے اس اعلامیے کو ’جھوٹا‘ قرار دیتے ہوئے ایک اور ویڈیو شیئر کی جس کے ساتھ انہوں نے لکھا کہ ’دیکھیے کہ گاڑی آرام سے گزر گئی اور میں کہتا رہ گیا کہ پکڑو جو پیسے جیب میں ڈال کر چلتے بنے اور اہلکار کہہ رہا ہے یہ اس علاقے کی گاڑی نہیں ،یہی تو کہا تھا مراد علی شاہ یا کسی کے باپ کی نہیں عمران خان کی حکومت ہے۔‘
ٹریفک پولیس کا جھوٹااعلامیہ کہ“ٹریفک پولیس کی گاڑی پر مکے مارے” …. دیکھیے کہ گاڑی آرام سے گذر گئی اورمیں کہتا رہ گیا کہ پکڑو جو پیسے جیب میں ڈال کر چلتے بنے اور اہلکار کہہ رہا ہے یہ اس علاقے کی گاڑی نہیں ،یہی تو کہا تھا مراد علی شاہ یا کسی کے باپ کی نہیں عمران خان کی حکومت ہے pic.twitter.com/KzRh98d5uE
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) August 3, 2021