افغانستان میں حکام کے مطابق افغان طالبان نے صوبہ جوزجان کے صوبائی دارالحکومت شبرغان پر قبضہ کر لیا ہے۔
گذشتہ 24 گھنٹوں یہ افغان طالبان کے قبضے میں جانے والا دوسرا صوبائی دارالحکومت ہے۔
جوزجان کے ڈپٹی گورنر قادر ملیا نے خبررساں ادارے اے ایف کو بتایا کہ ’حکومتی افراج اور حکام ہوائی اڈے تک دھکیل دیا گیا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
لڑائی میں شدت، طالبان کے مخالف جنرل دوستم بھی افغانستان پہنچ گئےNode ID: 588836
خیال رہے کہ شبرغان افغان جنگجو عبدالرشید دوستم کا آبائی علاقہ ہے جو گذشتہ ہفتے ترکی سے علاج کے بعد وطن لوٹے ہیں۔
افغان طالبان نے مئی میں غیرملکی افواج کے انخلا کے آغاز کے بعد افغانستان کے دوردراز کے کئی میں حملوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔
ڈپٹی گورنر کے مطابق جمعے کو نمروز صوبے کا شہر زرنج ’بغیر کسی لڑائی کے‘ طالبان کے قبضے میں چلا گیا تھا، جو ان کے قبضے میں جانے والا پہلا صوبائی دارالحکومت تھا۔
جنوبی صوبے نمروز کی پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ زرنج کو شدت پسندوں نے اس لیے قبضے میں لیا کیونکہ مغرب حمایت یافتہ حکومت کی جانب سے مدد میں کمی رہی۔
طالبان کے ترجمان نے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا کہ ’صوبے کو ’مکمل طور پر آزاد‘ کرا لیا گیا ہے اور گورنر ہاؤس، پولیس ہیڈ کوارٹر اور دوسرے سرکاری مقامات کا کنٹرول سنبھال لیا گیا ہے۔‘
زرنج کے مقابلے میں شبرغان میں طالبان کے خلاف مزاحمت دیکھنے میں آئی تاہم دوستم کے ایک ساتھی نے شہر پر قبضہ ہونے کی تصدیق کی ہے۔
سلامتی کونسل اجلاس میں مدعو ہونے سے روکنا افسوسناک ہے: پاکستان
دریں اثنا پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ افغانستان کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہونے والی بحث میں فغانستان کے قریب ترین ہمسائے کے طورپر پاکستان کو مدعو ہونے سے روکنا افسوسناک ہے۔
ان کے مطابق عالمی برادری افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کا اعتراف کرچکی ہے۔

’صدر سلامتی کونسل نے اجلاس میں پاکستان کو اپنا نکتہ نظر اور تجاویز پیش کرنے سے روکا اور سلامتی کونسل کا پلیٹ فارم پاکستان مخالف بیانیہ پھیلانے کے لئے استعمال ہونے دیا گیا۔’
ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں افغانستان کے نمائندے کے گمراہ کن پروپیگنڈے اور بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا کہنا ہے کہ انہیں بہت افسوس ہے کہ افغانستان کے معاملے پر ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کی شرکت کی درخواست کو قبول نہیں کیا گیا۔
پاکستان کے مستقل مندوب کے آفیشل اکاؤنٹ سے سنیچر کو کیے گئے ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ’یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کیونکہ پاکستان، افغانستان کا پڑوسی ملک ہے اور افغانستان کے امن اور استحکام میں براہ راست حصہ دار ہے۔‘
خیال رہے جمعے کو افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد بننے والی صورت حال کے حوالے سے سکیورٹی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا تھا۔
اقوام متحدہ میں افغانستان کے سفیر غلام اسحاق زئی نے اجلاس کے دوران پاکستان پر طالبان کو محفوظ پناہ گاہیں اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے کا الزام عائد کیا۔
اس اجلاس میں ہونے والی گفتگو کے حوالے سے اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن نے سنیچر کو کہا ہے کہ ’وہ پاکستان کے اوپر لگائے جانے والے الزامات کی شدید مذمت کرتے ہیں اور یہ الزامات وہ لوگ لگا رہے جو افغانستان میں دیرپا امن نہیں دیکھنا چاہتے۔‘
مشن کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے والے لوگوں کو کبھی استعمال نہیں کرنے دے گا۔‘
▪️We strongly deplore the false allegations being leveled against Pakistan from those who do not wish to see lasting peace in Afghanistan.
▪️Pakistan would never allow its soil to be used to destabilize #Afghanistan: Ambassador Munir Akram @PakistanPR_UN #UNMediaBriefing #UNSC pic.twitter.com/nLfliKpwGd— Permanent Mission of Pakistan to UN, NY (@PakistanUN_NY) August 7, 2021
امریکہ اور برطانیہ کی اپنے شہریوں کو فوری افغانستان چھوڑنے کی ہدایت
امریکہ اور برطانیہ نے اپنے شہریوں کو جلد از جلد افغانسان چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔
کابل میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے اپنے شہریوں کو کہا گیا ہے کہ وہ دستیاب کمرشل فلائٹس کے ذریعے فوری طور پر ملک سے نکل جائیں۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانیہ نے اپنے شہریوں کو انتباہ کیا ہے کہ افغانستان میں لڑائی کی وجہ سے سکیورٹی کی صورت ابتر ہو رہی ہے، اس لیے وہ فوری طور پر افغانستان چھوڑ دیں۔
جمعے کو دفتر خارجہ اور کامن ویلتھ آفس کی ویب سائٹ کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے افغانستان کا سفر کرنے والوں کو خبردار کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ ’ان میں سے اگر اب بھی کوئی وہاں موجود ہے تو وہاں سے نکل جائے۔‘
برطانوی دفتر خارجہ کے مطابق ہنگامی انخلا کا انتظار نہ کیا جائے کیونکہ اس ضمن میں مدد بہت محدود ہوگی۔
