سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق اتوار کو پریس کانفرنس کے دوران ابستام حسن الشہری کووڈ 19 کے مسائل اور ان سے نمٹنے کے طریقوں کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’بارہ برس سے کم عمر کے وہ طلبہ جو مڈل سکول میں داخلے کراچکے ہوں گے ان کے تعلیمی سال کا آغاز آن لائن ہوگا‘۔
انہوں نے کہ ’وہ طلبہ جو دیرینہ یا پیچیدہ امراض میں مبتلا ہونے کے باعث ویکسین حاصل کرنے سے روک دیے گئے ہیں ان کے لیے بھی آن لائن تعلیم کا انتظام ہوگا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’مملکت بھر کے سکولوں میں اصلاح و مرمت کا 96 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔ وزارت نے 57 ملین ریال کا بجٹ کورونا ایس او پیز کے لیے مختص کردیا ہے‘۔
اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وزارت تعلیم نیا تعلیمی سال شروع کرنے کے لیے جو تیاریاں کررہی ہے اس حوالے سے کس قدر سنجیدہ ہے۔
ترجمان نے کہاکہ’ وہ طلبہ جو کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لے چکے ہوں گے وہ سکول میں باقاعدہ کلاسوں میں تعلیم حاصل کریں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’پرائمری سکول کے طلبہ کو ’مدرستی‘ پلیٹ فارم کے ذریعے آن لائن تعلیم دی جائے گی‘۔
ابستام حسن الشہری کا کہنا تھا کہ’ ویکسین کی پابندی کا بنیادی مقصد ملک بھر میں 70 فیصد باشندوں کا مدافعتی نظام مضبوط بنانا ہے۔ اگر 30 اکتوبر سے قبل 70 فیصد تک آبادی ویکسین لے چکی ہوگی تو ایسی صورت میں معمول کے اقدامات ہوں گے‘۔
سعودی عرب میں مڈل اور ثانوی سکولوں کی طالبات و طلبہ کی تعداد 3.1 ملین ہے۔ ان میں سے 70 فیصد ویکسین لگوا چکے ہیں۔
45 فیصد وہ ہیں جنہوں نے ایک خوراک لی ہے جبکہ دونوں خراک لینے والے طلبہ و طالبات کی شرح 19 فیصد سے زیادہ ہوچکی ہے۔ علاوہ ازیں وائرس سے شفایافتگان کا تناسب 6 فیصد تک کا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پوری دنیا کو سکولوں میں حاضری کے ساتھ نیا تعلیمی سال شروع کرنے کے حوالے سے چیلنجز درپیش ہیں۔
سعودی عرب ویکسینوں کی فراہمی اور سکولوں کے تمام طلبہ و طالبات انتظامی عملے اور اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے کے لیے مطلوبہ سہولتیں مہیا کررہا ہے۔