دانتوں کی صفائی کے لیے ٹوتھ پیسٹ کی مناسب مقدار کیا؟
ڈاکٹر کے مطابق ٹوتھ پیسٹ کی مثالی مقدار بڑوں کے لیے ایک مٹر کے سائز سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ (فوٹو: الرجل)
جیسا کہ ہم سب کا خیال ہے کہ برش پر جتنا زیادہ ٹوتھ پیسٹ ہوتا ہے یہ دانتوں کی صفائی میں اتنا ہی زیادہ کارآمد ہوتا ہے۔
لیکن کینیڈا کے دانتوں کے ایک ڈاکٹر نے اس مشہور خیال کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹوتھ پیسٹ کی مثالی مقدار بڑوں کے لیے ایک مٹر کے سائز سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے جبکہ یہ تین سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے چاول کے دانے کے سائز تک کم ہو جاتی ہے۔
ضرورت سے زیادہ ٹوتھ پیسٹ کے نقصانات
الرجل ویب سائٹ کے مطابق ڈاکٹر کریتھکا سربندران نے نشاندہی کی ہے کہ لاکھوں لوگ ٹوتھ پیسٹ کی بہت زیادہ مقدار استعمال کرتے ہیں جس کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ یہ منفی نتائج اور دانتوں کے مسوڑھوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور ان کے ٹوٹنے اور گرنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
ٹوتھ پیسٹ میں فلورائیڈ جیسے فعال کھرچنے والے مواد ہوتے ہیں جو دانتوں کو اور مسوڑھوں کو نقصان پہنچاتے ہیں، دانتوں کو برش سے زور سے رگڑنے کی وجہ سے دراڑیں اور سوراخ بھی ہو جاتے ہیں جن کا علاج مشکل ہوتا ہے۔
یہ فلورائیڈ زہر کے برعکس ہے۔ ایک قسم کی بیماری جو دانتوں کی رنگت یا ان پر داغوں کے ظاہر ہونے کی خصوصیت رکھتی ہے۔
یہ بیماری ان بچوں میں زیادہ پائی جاتی ہے جو ٹوتھ پیسٹ کو اس کے ذائقے کی وجہ سے نگل جاتے ہیں۔