Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان افغان امن عمل میں سہولت کار ہے ضامن نہیں: وزیر خارجہ

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’ہم سلامتی کونسل میں افغان نمائندے کے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ’افغانستان کی صورت حال کے حوالے سے ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان نے درخواست دی تھی، جس کو قبول نہیں کیا گیا۔‘
پیر کے روز وزارت خارجہ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔‘
’دوسروں کی ناکامی پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا افسوس ناک ہے۔ ہم نے افغانستان سے کہا کہ وہ الزام تراشی سے پرہیز کرے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم سلامتی کونسل میں افغان نمائندے کے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔‘
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’پاکستان افغان امن عمل میں سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے لیکن ضامن نہیں ہے۔‘
وزیر خارجہ کے مطابق ‘پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے اور کرتا رہے گا۔‘
پاکستان افغانستان کا اہم ہمسایہ اور وہاں قیام امن کے لیے سب سے بڑا سٹیک ہولڈر ہے۔ پاکستان کی مدد سے دوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدہ ہوا۔‘
’افغان مسئلے کا حل کوئی آرمی نہیں ہے، مذاکرات، سیاسی حل ہو سکتا ہے، یہ حقیقت ہے جس کو اب بین الاقوامی برادری بھی تسلیم کر رہی ہے۔‘
پاکستان کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’افغانستان کے مسئلے کا حل صرف سیاسی مذاکرات ہیں۔ افغان عوام کو اپنے مستقبل کا انتخاب کرنے دیا جائے۔‘
پاکستان کو افغانستان میں بڑھتے تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تحفظات ہیں۔‘
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے۔ افغانستان میں ہمارا کوئی فیورٹ نہیں ہے۔‘
اگر افغان مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو کامیابی کا سہرا افغان قیادت کے سر ہوگا، ناکام ہوا تو بھی ذمہ داری ان پر عائد ہوگی۔‘

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’افغانستان میں ہمارا کوئی فیورٹ نہیں ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’افغانستان میں قیام امن ایک مشترکہ ذمہ داری ہے، عالمی برادری کو بھی اس میں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔‘
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’افغانستان کے ساتھ سرحد پر باڑ لگانے کا 98 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’افغانستان سے امریکہ اور برطانیہ کے شہریوں کے انخلا کا مطلب یہ ہے کہ دونوں ممالک کا افغان قیادت پر اعتماد نہیں ہے۔‘
افغان سفیر کی صاحبزادی کا اغوا نہیں ہوا: وزیر خارجہ
شاہ محمود قریشی نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’افغان سفیر کی صاحبزادی کے اغوا کا سن کر افسوس ہوا، تاہم جب تحقیقات کیں تو اس نتیجے پر پہنچے کہ جو کہا گیا وہ حقائق کے برعکس ہے۔‘
’ہم نے دیانت داری سے اس واقعے کی تحقیقات کیں اور اس حوالے سے تمام سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی افغان وفد کے ساتھ شیئر کیں۔ دوسری جانب انڈیا نے اس معاملے کو ہوا دینے کی کوشش کی۔‘
وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہم نے اس معاملے کو زیادہ اُجاگر اس لیے نہیں کیا کہ وہ بارہا فیملی کی پرائیویسی کے احترام کا مطالبہ کرتے رہے۔‘

وزیر خارجہ کے مطابق ’افغان سفیر کی صاحبزادی کے واقعے سے متعلق سی سی ٹی وی فوٹیجز افغان وفد کے ساتھ شیئر کیں‘ (فائل فوٹو: افغان سفیر ٹوئٹر)

تاہم ہمیں اس بات کا ادراک ہے کہ وہ یہاں سے جانے کے بعد وہی راگ الاپیں گے جو سوچ وہ لے کر آئے تھے۔
جب افغان سفیر کو واپس بلانے کا کہا گیا تو میں نے انہیں نظر ثانی کی درخواست کی۔
افغان وزیر خارجہ حنیف اتمر کو بتایا کہ ’ہم نے افغان سفارت خانے اور قونصل خانوں کی سکیورٹی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔‘
داسو واقعے کی تحقیقات مکمل کرلی ہیں: شاہ محمود قریشی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے داسو واقعے کے حوالے سے ایک سوال پر بتایا کہ ’پاکستان نے اس حوالے سے اپنی تحقیقات مکمل کر لی ہیں۔‘
 ’ہم داسو واقعے پر چین کے ساتھ رابطے میں ہیں، ان کی ٹیم یہاں ہے، جس کو سہولت دی جا رہی ہیں، ہم بہت جلد تفصیلات میڈیا کے ساتھ شیئر کریں گے۔‘

شیئر: