Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایمریٹس نے ’تاریخ کے بلند ترین اشتہار‘ کی شوٹنگ کیسے کی؟

ایمریٹس ایئرلائن نے کیبن کریو رکن کو دنیا کی سب سے بلند عمارت برج خلیفہ کی چوٹی پر دکھانے والے اشتہار کے اصل نہ ہونے سے متعلق افواہوں کی تردید کی ہے۔
اپنی نوعیت کے منفرد اشتہار پر تبصرہ کرنے والوں کا کہنا تھا کہ اس کے مناظر خصوصا برج خلیفہ کی انتہائی بلندی پر خاتون کی موجودگی اصل نہیں بلکہ سپیشل افیکٹس کا کمال ہے، تاہم متحدہ عرب امارات کی سرکاری ایئر لائن نے پس پردہ مناظر واضح کرنے والی ’بیہائنڈ دی سین‘ فوٹیج کے ذریعے ان افواہوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔
ان مناظر میں واضح ہے کہ اشتہار کی عکسبندی کے لیے دنیا کی سب سے بلند عمارت کی چوٹی پر کیسے پہنچا گیا۔
امارات ایئرلائن کی جانب سے ٹویٹ کے ذریعے معاملے کی وضاحت کی گئی تو بہت سے اماراتی صارفین نے بھی اشتہار کے اصل ہونے سے متعلق اطلاع کو آگے بڑھایا۔
 
امارات ایئر لائن کی شیئر کردہ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ عکسبندی سے قبل کیبن کریو اراکین کو تربیت کیسے دی گئی اور کن حفاظتی تدابیر کو اپنایا گیا۔
160ویں منزل پر پہنچنے کے بعد کریو کو 828 میٹر بلند عمارت کی چوٹی تک جانے کے لیے مزید ایک گھنٹے تک اوپر چڑھنا پڑا تھا۔
اشتہار میں فلائٹ اٹینڈنٹ دکھائی گئی نکول سمتھ لوڈوک نے خود کو سیاح، سکائی ڈائیور، یوگا انسٹرکٹر، ہائکر اور ایڈونچرر کے طور پر متعارف کراتے ہوئے کیا تو مقامی میڈیا کو بتایا تھا ’بلاشبہ یہ آج تک کیے گئے سٹنٹس میں سب سے دلچسپ اور پرجوش سٹنٹ تھا۔‘
اشتہارات اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے متعلق سوشل میڈیا صارفین نے ایمریٹس کی تشہیر پر تبصروں میں اس کاوش کو سراہا بھی۔
لین خودروسکی نامی ٹویپ نے لکھا ’اشتہارات سے متعلق فرد کے طور پر ایمریٹس کے اس آئیڈیا کے لیے بہت سا احترام۔ نکول سمتھ لوڈوک کو بہادری سے برج خلیفہ کی چوٹی پر رہنا بھی قابل ستائش ہے۔‘

ایملی شریڈر نے لکھا ’یہ تاریخ کا بلند ترین اشتہار ہے۔‘
 

 

شیئر: