ایمریٹس ایئرلائن نے کیبن کریو رکن کو دنیا کی سب سے بلند عمارت برج خلیفہ کی چوٹی پر دکھانے والے اشتہار کے اصل نہ ہونے سے متعلق افواہوں کی تردید کی ہے۔
اپنی نوعیت کے منفرد اشتہار پر تبصرہ کرنے والوں کا کہنا تھا کہ اس کے مناظر خصوصا برج خلیفہ کی انتہائی بلندی پر خاتون کی موجودگی اصل نہیں بلکہ سپیشل افیکٹس کا کمال ہے، تاہم متحدہ عرب امارات کی سرکاری ایئر لائن نے پس پردہ مناظر واضح کرنے والی ’بیہائنڈ دی سین‘ فوٹیج کے ذریعے ان افواہوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
واٹس ایپ ہیک ہو جانے کی صورت میں کیا کریں؟Node ID: 589866
-
انعامات کا لالچ دینے والے لنکس پر کلک نہ کریں: ایف آئی اےNode ID: 589901
ان مناظر میں واضح ہے کہ اشتہار کی عکسبندی کے لیے دنیا کی سب سے بلند عمارت کی چوٹی پر کیسے پہنچا گیا۔
Real or fake? A lot of you have asked this question and we’re here to answer it.
Here’s how we made it to the top of the world’s tallest building, the @BurjKhalifa. https://t.co/AGLzMkjDON@EmaarDubai #FlyEmiratesFlyBetter pic.twitter.com/h5TefNQGQe— Emirates Airline (@emirates) August 9, 2021
امارات ایئرلائن کی جانب سے ٹویٹ کے ذریعے معاملے کی وضاحت کی گئی تو بہت سے اماراتی صارفین نے بھی اشتہار کے اصل ہونے سے متعلق اطلاع کو آگے بڑھایا۔
Remember that @emirates’ adv. few days ago? It was REAL pic.twitter.com/J4LwqZUBJw
— Hassan Sajwani (@HSajwanization) August 9, 2021
امارات ایئر لائن کی شیئر کردہ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ عکسبندی سے قبل کیبن کریو اراکین کو تربیت کیسے دی گئی اور کن حفاظتی تدابیر کو اپنایا گیا۔
160ویں منزل پر پہنچنے کے بعد کریو کو 828 میٹر بلند عمارت کی چوٹی تک جانے کے لیے مزید ایک گھنٹے تک اوپر چڑھنا پڑا تھا۔
اشتہار میں فلائٹ اٹینڈنٹ دکھائی گئی نکول سمتھ لوڈوک نے خود کو سیاح، سکائی ڈائیور، یوگا انسٹرکٹر، ہائکر اور ایڈونچرر کے طور پر متعارف کراتے ہوئے کیا تو مقامی میڈیا کو بتایا تھا ’بلاشبہ یہ آج تک کیے گئے سٹنٹس میں سب سے دلچسپ اور پرجوش سٹنٹ تھا۔‘
اشتہارات اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے متعلق سوشل میڈیا صارفین نے ایمریٹس کی تشہیر پر تبصروں میں اس کاوش کو سراہا بھی۔
لین خودروسکی نامی ٹویپ نے لکھا ’اشتہارات سے متعلق فرد کے طور پر ایمریٹس کے اس آئیڈیا کے لیے بہت سا احترام۔ نکول سمتھ لوڈوک کو بہادری سے برج خلیفہ کی چوٹی پر رہنا بھی قابل ستائش ہے۔‘
ایملی شریڈر نے لکھا ’یہ تاریخ کا بلند ترین اشتہار ہے۔‘