یوں تو کسی بھی ڈرامے میں ہیرو اور ہیروئن کے کرداروں کو ہی پذیرائی ملتی ہے کیونکہ ڈرامے کی پوری کہانی انہی کے گرد گھوم رہی ہوتی ہے، لیکن بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہیرو کے بجائے ولن کا کردار لوگوں کی توجہ اپنی جانب کھینچنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ پاکستان کی ڈرامہ انڈسٹری میں بہت کم اداکار ایسے ہیں جو ہیرو کا کردار ادا کر کے لوگوں کا دل جیت لیتے ہیں اور جب سکرین پر ولن کے روپ میں نظر آئیں تو بھی ’سینٹر آف اٹینشن‘ بن جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
پرنس چارمنگ میں ماہرہ کو گلیمر کوئین نہیں دکھایا: شہریار منورNode ID: 589281
-
مانی اگر شادی شدہ ہوتے تو بھی ان ہی سے شادی کرتی: حرا مانیNode ID: 589501
-
دیپک پروانی: پاکستانی فیشن دنیا میں منفرد ہے، کسی کی نقل نہیںNode ID: 591321
ایسے ہی ایک اداکار زاہد احمد ہیں جنہوں نے اپنی ’ورسٹائل‘ اداکاری سے بہت کم ہی عرصے میں اپنی پہچان بنائی۔ عشق زہے نصیب میں دوہری شخصیت کا کردار نبھایا اور حقیقت کا ایسا رنگ بھرا کہ لوگوں کو حیران کر دیا۔
’محبت تجھے الوداع میں‘ ایک سلجھے ہوئے اور پیار کرنے والے شوہر کا کردار ہو یا ’وصال‘ ڈرامے میں منفی کردار، زاہد احمد نے ہر طرح کا رول ادا کر کے اپنی نمایاں پہچان بنائی۔
حال ہی میں ان کی شارٹ فلم ’پرنس چارمنگ‘ ریلیز ہوئی جسے خاصا پسند کیا گیا۔ اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے زاہد احمد نے بتایا کہ ’پہلی بار ماہرہ خان کے ساتھ کام کیا ہے، وہ نہایت پروفیشنل اداکارہ ہیں ان کے مزاج اور کام کے انداز سے تو بالکل بھی نہیں لگتا ہے کہ وہ بہت بڑی سٹار ہیں۔‘
زاہد احمد سے جب ہم نے ان کے ڈراموں کے انتخاب کے حوالے سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ’میری یہی کوشش ہوتی ہے کہ جو ڈرامہ میرے پاس آیا ہے دیکھوں کہ اس میں مرد کا کردار کہانی کے لیے کتنا ضروری ہے۔ میں نے ابھی تک جتنے بھی ڈرامے کیے ہیں ان میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس میں مردوں کے کردار بھرتی کے نہیں بلکہ مضبوط تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہر کہانی میں میرا جو کردار تھا اس میں صرف پیار محبت ہی لڑکے کا کنسرن نہیں تھا۔ میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ کام ایسا کریں کہ جب بھی کوئی روٹین سے ہٹ کر کردار ہو تو اس کے لیے آپ کا انتخاب ہو اور اس کہانی کے لیے آپ کو ضروری سمجھا جائے۔‘
اس سوال کے جواب میں کہ وہ آج کل کے ڈراموں پر ہونے والی تنقید کو کتنا درست سمجھتے ہیں، زاہد احمد نے بتایا کہ ’اگر چینلز ایک سی کہانیاں دکھا رہے ہیں تو یقینا جو بِک رہا ہے وہی دِکھ رہا ہے۔ عام انسان خصوصی طور پر خواتین کہانیوں کو اپنی زندگی سے جوڑ رہی ہوتی ہیں تو پھر چینلز بھی اسی قسم کی کہانیوں کو بنا کر بیچ رہے ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود کہوں گا کہ کچھ نہ کچھ مختلف بنتا رہنا چاہیے جو کہ بنتا بھی رہتا ہے، ہر چینل ایک سال میں ایک آدھ چیز کچھ منفرد بنا ہی لیتا ہے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ آج کل سلیبریٹیز سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کرتی ہیں لیکن آپ ایک حد تک ہی ایکٹیو نظر آتے ہیں، تو زاہد نے بتایا کہ ’میں سوشل میڈیا کا اتنا استعمال کرتا ہوں جتنی مجھے ضرورت ہوتی ہے اور میں زیادہ تر انسٹاگرام پہ ہی ہوتا ہوں ،میں سوچ سمجھ کر بات کرنے کی اہمیت سے بخوبی واقف ہوں اس لیے کوشش کرتا ہوں کہ میں کوئی ایسی بات نہ کروں کہ میرا ذکر کہیں بھی میرے کام کے علاوہ ہو۔‘
زاہد کے بقول ’اگر کسی کو بہت زیادہ شہرت چاہیے تو پھر وہ منہ پھاڑ کر بات کرے اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر یقینا سوچ سمجھ کر ہی بولے گا۔ یہاں ہر قسم کا آرٹسٹ ہے کسی کو خبروں میں رہنا اچھا لگتا ہے اور کسی کو نہیں، اپنی اپنی ترجیحات ہیں۔‘
زاہد کی فلم ”گھبرانا نہیں ہے“ مکمل ہو چکی ہے جس میں وہ ’ایکسپریشن کوئین‘ صبا قمر کے ساتھ دکھائی دیں گے۔
