سوشل میڈیا پر اس وقت ماہرہ خان اور زاہد احمد کی شارٹ فلم ’پرنس چارمنگ‘ کے چرچے ہیں جو جمعے کو ریلیز ہوئی ہے۔ اس مختصر دورانیے کی فلم کی کہانی تو منفرد ہے ہی لیکن اس کی دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ فلم شہریار منور کی ہدایت کاری میں بنی ہے
شہریار منور اداکاری کے میدان میں تو خود کو منوا چکے ہیں لیکن اب اس شارٹ فلم کی کامیابی سے اندازہ ہو رہا ہے کہ وہ بطور ہدایت کار بھی جلد ہی پاکستان کی شوبز انڈسٹری میں اپنی پہچان بنا لیں گے۔
شہریار منور کے لیے ہدایتکاری کا تجربہ کیسا رہا یہ جاننے کے لیے اردو نیوز نے ان سے بات چیت کی جس میں انہوں نے بتایا کہ ’ڈائریکشن کی طرف آنے کا فیصلہ یکدم نہیں کیا، میں جب اداکاری کر رہا تھا تو میں پورے پراسیس میں انوالو ہوتا تھا اور میں نے بہت سارے کمرشلز بھی ڈائریکٹ کیے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
ماہرہ کہتی ہیں ’بھائی ہم نہیں ہوتے ایڈجسٹ‘Node ID: 454691
-
’آجا موٹر سائیکل پہ بیٹھ جا‘، ماہرہ خان کی نئی مہم جوئیNode ID: 505941
-
’ماہرہ خان کی واپسی‘ پر پرجوش خیرمقدمNode ID: 587876
’میرا ماننا یہ ہے کہ زندگی کے تجربے بہت کچھ سکھاتے ہیں تو بس مجھے لگا کہ اب میں ڈائریکشن کر سکتا ہوں۔‘
مختصر دورانیے کی یہ فلم اب تک یوٹیوب پر دو لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھی جا چکی ہے، اتنا اچھا ریسپانس ملنے پر شہریار کہتے ہیں کہ ’جب میں کہانی لکھ رہا تھا تو بہت سے لوگوں نے کہا کہ یہ کہانی لوگوں کو سمجھ نہیں آئے گی تو مجھے بہت خوشی ہے کہ لوگ کہانی سمجھے ہیں اور پسند بھی کر رہے ہیں۔‘
’مجھے ایسا لگتا ہے کہ ہم بعض اوقات اپنی آڈینس کو بہت زیادہ انڈرایسٹمیٹ کرتے ہیں حالانکہ انہیں جو بھی مختلف دکھایا جائے تو وہ دیکھتے ضرور ہیں۔‘
’پرنس چارمنگ‘ کے لیے ماہرہ خان اور زاہد احمد کا ہی انتخاب کیوں کیا، اس سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ’میں نے محسوس کیا کہ ماہرہ اور زاہد میاں بیوی کے روپ میں اچھے لگیں گے۔ ماہرہ کو میں نے گلیمر کوئین نہیں دکھایا اور جان بوجھ کر ایسی لڑکی دکھایا کہ دوسری لڑکیوں کو لگے کہ ماہرہ کے روپ میں ہم ہی تو ہیں۔ زاہد احمد بہت اچھے آرٹسٹ ہیں اور ان کی اداکاری میں پختگی ہے۔‘
شہریار منور نے اپنی اس شارٹ فلم میں معروف شاعر احمد فراز کی غزل ’سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں‘ کو بھی خوبصورتی سے پیش کیا ہے، اس کا خیال انہیں کیسے آیا، اس سوال کے جواب میں شہریار منور نے بتایا کہ ’میں نے بہت سال پہلے یہ غزل پڑھی تھی تو مجھے بہت اچھی لگی۔‘
’لوگ اسے رومینٹنک شاعری سمجھتے ہیں لیکن مجھے یہ ایسے پیار کی یاد دلاتی تھی جو کبھی محسوس ہی نہ ہوا ہو اس لیے جب اس کہانی کے کردار لکھے تو مجھے لگا کہ یہ غزل ان پہ فِٹ بیٹھے گی۔‘
شہریار منور کا کہنا ہے کہ ’میں خود کو ایکٹر یا ڈائریکٹر نہیں کہوں گا کیونکہ میں نے پروڈکشن بھی کی ہے، لکھا بھی ہے لہذا خود کو فلم میکر کہوں گا۔‘
شہریار کہتے ہیں کہ ’ایسا نہیں ہے کہ ہدایتکاری کی طرف آنے کی وجہ سے اداکاری چھوڑ رہا ہوں ،میں دو ہفتوں کے بعد پھر سے بطور اداکار ایک پراجیکٹ کر رہا ہوں۔‘
شادی کب اور کس سے کرنے کا ارادہ ہے، اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’میں اب یہ یقین کرنا شروع ہو گیا ہوں کہ جوڑیاں خدا کی ذات بناتی ہے اور رب کو جب منظور ہوگا کہ تب کون ہے کیسی ہے لڑکی سامنے آ جائے گی۔‘
سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل
’پرنس چارمنگ‘ شہریار منور کی بحیثیت ہدایت کار پہلی فلم ہے اور سوشل میڈیا صارفین چاہتے ہیں کہ وہ ہدایت کاری جاری رکھیں۔
شفق نامی ایک صارف کہتی ہیں کہ ’میں شہریار منور کی ہدایت کاری سے متاثر ہوئی اور ان کی ہدایت کاری میں بننے والے اگلے پراجیکٹ کا انتظار کریں گی۔
ٹوئٹر صارف ماہ نور حمزہ لکھتی ہیں کہ ’پرنس چارمنگ نے ان کے دل کو چھو لیا ہے اور اس فلم میں شاید انہیں ان کے مستقبل کی جھلک نظر آئی۔‘
کرن رضا نامی صارف ماہرہ خان اور زاہد احمد کی پرفارمنس پر انہیں داد دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ اس فلم کا کانسیپٹ بہت تازہ اور گہرا تھا اگر ہم اس کا موازنہ باقی پاکستانی ڈراموں سے کریں۔