افغان مسئلے کے جامع سیاسی حل کے لیے پرعزم ہیں: پاکستان
اعلامیے کے مطابق ’اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ افغان سرزمین دہشت گرد تنظیموں اور گروہوں کے ہاتھوں استعمال نہ ہو۔‘ (فوٹو: وزیراعظم آفس)
پاکستان نے کہا ہے کہ ’وہ تمام لسانی گروہوں کی شمولیت سے افغان مسئلے کے سیاسی تصفیے کے لیے پرعزم ہے۔‘
پیر کو اسلام آباد میں قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’قومی سلامتی کونسل افغانستان میں تمام فریقین سے اپیل کرتی ہے کہ وہ قانون کی حکمرانی کا احترام کریں۔‘
’سب کے انسانی حقوق کا تحفظ کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغان سرزمین دہشت گرد تنظیموں اور گروہوں کے ہاتھوں استعمال نہ ہو۔‘
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کابینہ ارکان اور مسلح افواج کے سربراہان نے شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق ’افغانستان میں کئی برسوں سے جاری جنگ کا پاکستان شکار رہا ہے لہٰذا اس کی خواہش ہے کہ وہاں امن و استحکام پیدا ہو۔‘
’اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ دنیا پاکستان کی طرف سے دی گئی قربانیوں کو تسلیم کرے۔‘
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان بین الاقوامی برادری اور افغانستان کے تمام فریقین کے ساتھ مل کر مسئلے کا سیاسی حل چاہتا ہے۔ افغانستان میں مداخلت نہ کرنے کے اصول کو مد نظر رکھا جانا چاہیے۔‘
اعلامیے کے مطابق ’وزیراعظم نے ہدایت کی کہ افغانستان سے نکلنے کے خواہش مند تمام پاکستانیوں، سفارت کاروں اور بین الاقوامی صحافیوں اور تنظیموں کے سٹاف کو پاکستان آنے کے لیے سہولت دی جائے۔‘
’قومی سلامتی کونسل نے اس بات کو بھی دہرایا کہ افغان کشمکش کا کوئی فوجی حل نہیں تھا۔ مذاکرات کے ذریعے معاملے کے حل کا وقت وہ تھا جب امریکی اور نیٹو فورسز افغانستان میں موجود تھیں۔‘
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ’عالمی برادری کے لیے یہ وقت ہے کہ وہ افغانستان میں دیرپا امن، سکیورٹی اور ترقی کے لیے مل کر سیاسی تصفیے کو یقینی بنائے۔‘