Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے کے لیے تیار ہیں: چین

چین نے کہا ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ ’دوستانہ تعلقات‘ قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کےترجمان ہوا چنینگ نے پیر کو صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’چین افغان عوام کے اس حق کا احترام کرتا ہے کہ وہ آزادانہ طور پر اپنی قسمت کا تعین کریں اور وہ (چین) افغانستان کے ساتھ دوستانہ اور باہمی تعاون کے فروغ کو جاری رکھنا چاہتا ہے۔‘
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بھی بتایا  کہ ’ طالبان نے بارہا چین کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کی امید ظاہر کی ہے اور یہ کہ وہ افغانستان کی تعمیرِنو اور ترقی میں چین کی شرکت کے منتظر ہیں۔‘
چین کی جانب سے  یہ بیان پیر کو اس وقت سامنے آیا ہے جب شدت پسندوں نے افغانستان کے دارالحکومت کابل کا  کنٹرول مکمل طور پر سنبھال لیا ہے۔
چین کو کافی عرصے سے یہ خدشہ لاحق تھا کہ افغانستان سنکیانگ میں موجود مسلم ایغور اقلیت کے لیے سٹیجنگ پوائنٹ بن سکتا ہے لیکن گزشتہ ماہ طالبان کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے چین کے وزیر خارجہ یی اِن تیاجن سے ملاقات کر کے انہیں یقین دلایا تھا کہ افغانستان شدت پسندوں کا گڑھ نہیں بنے گا۔
ادھر روس کا کہنا ہے کہ ملک کے افغانستان کے لیے سفیر منگل کو کابل میں طالبان سے ملاقات کریں گے اور اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا نئی حکومت کو اس کے طرز عمل پر تسلیم کیا جائے گا یا نہیں۔
خیال رہے کہ طالبان نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں واقع صدارتی محل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد ملک میں جنگ ختم ہونے کا اعلان کیا ہے۔
چین کو کافی عرصے سے یہ خدشہ لاحق تھا کہ افغانستان سنکیانگ میں موجود مسلم ایغور اقلیت کے لیے سٹیجنگ پوائنٹ بن سکتا ہے لیکن گزشتہ ماہ طالبان کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے چین کے وزیر خارجہ یی اِن تیاجن سے ملاقات کر کے انہیں یقین دلایا تھا کہ افغانستان شدت پسندوں کا گڑھ نہیں بنے گا۔
برطانوی خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق افغانستان میں امریکہ کی سربراہی میں سرگرم رہنے والی افواج جا چکی ہیں جبکہ مغربی ممالک اپنے شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں۔
طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے الجزیرہ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’آج افغان عوام اور مجاہدین کے لیے عظیم دن ہے۔ خدا کا شکر ہے  کہ ملک میں جاری جنگ ختم ہوئی۔‘
انہوں نے بتایا کہ افغانستان کی نئی حکومت کی نوعیت جلد واضح ہو جائے گی۔ طالبان الگ تھلگ نہیں رہنا چاہتے، وہ دنیا کے ساتھ پرامن تعلقات کے خواہاں ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ’ ہم اپنے مقصد تک پہنچ چکے ہیں جو کہ اپنے ملک اور عوام کی آزادی تھا۔ ہم کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ کوئی ہماری زمین پر کسی کو نشانہ بنائے اور ہم دوسروں کو کوئی نقصان پہنچانا نہیں چاہتے۔‘

کابل ایئرپورٹ کا احاطہ امریکی فوج کے حصار میں

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ انہوں نے کابل ائیر پورٹ کی سیکورٹی سنبھال لی ہے اور افغانستان کے دارالحکومت میں موجود امریکہ کا سفارت خانہ مکمل طور پر خالی کر دیا گیا ہے۔
امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے طالبان کے کابل شہر کا کنٹرول سنبھالنے کے چند گھنٹے بعد اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’سفارت خانے کا تمام عملہ حامد کرزئی ایئرپورٹ کے احاطے میں موجود ہے جس کے اطراف کو امریکی فوج نے اپنے حفاظت میں لیا ہوا ہے۔‘

طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ کوئی ہماری زمین پر کسی کو نشانہ بنائے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ امریکہ نے کابل میں موجود اپنے شہریوں اور سفارتی عملے کے افغانستان سے محفوظ انخلا کو یقینی بنانے کے لیے فوج کے خصوصی دستے افغانستان میں بھیجے ہیں۔
دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ  انتونی بلینکن نے سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے بعد اپنی ٹوئٹ کہا کہ ’امریکہ بین الاقوامی برادری کے اس موقف کا حامی ہے کہ افغان اور غیرملکی شہری جو افغانستان سے جانا چاہتے ہیں انہیں ایسا کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔‘
انہوں نے کہا ’جن لوگوں کے پاس اس وقت افغانستان میں طاقت اور اتھارٹی ہے، وہ انسانی جانوں کے تحفظ کے ذمہ دار اور اس  کے لیے جواب دہ ہیں۔‘

شیئر: