Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا سپریم کورٹ میں بطور ایڈہاک جج تعیناتی سے انکار

 جسٹس احمد علی شیخ نے کہا کہ 'وہ اسلام آباد میں اپنی حلف برداری کی تقریب میں شرکت نہیں کریں گے' (فائل فوٹو: اے ایف پی)
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے سپریم کورٹ میں بطور ایڈہاک جج تعیناتی کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے صدرِ پاکستان اور چیف جسٹس آف پاکستان کو تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے۔
 جسٹس احمد علی شیخ نے کہا ہے کہ ’وہ منگل کے روز اسلام آباد میں ہونے والی اپنی حلف برداری کی تقریب میں شرکت نہیں کریں گے۔‘
اردو نیوز کو موصول دستاویزات کے مطابق چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے پیر کو صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی اور چیف جسٹس گلزار احمد کے نام علیحدہ علیحدہ خطوط ارسال کیے۔
ان خطوط میں انہوں نے واضح کیا کہ ’سپریم کورٹ میں بطور ایڈہاک جج تعیناتی سے قبل ان کی رائے نہیں لی گئی نہ ہی انہیں اس بارے میں پیشگی آگاہ کیا گیا، حالانکہ جج کی تعیناتی سے قبل اس سے پوچھنا ضابطے کے طریقہ کار کا حصہ ہے۔‘
جسٹس احمد علی شیخ نے خطوط میں موقف اختیار کیا کہ ’انہوں نے بارہا تحریری طور پر اس عہدے پر تعیناتی سے انکار کیا ہے۔اس کے علاوہ وہ زبانی طور بھی اپنے فیصلے سے چیف جسٹس پاکستان کو آگاہ کر چکے ہیں۔‘
اپنی تعیناتی کے نوٹیفیکیشن کے حوالے سے انہوں ںے واضح کیا کہ ایسی صورت میں اس نوٹی فیکیشن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے باور کروایا کہ ’انہوں نے اگست کے پہلے ہفتے میں تین بار مختلف خطوط کے ذریعے حکام کو اپنی عدم رضامندی سے آگاہ کیا مگر پھر بھی اس حوالے سے کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہی وجہ ہے کہ وہ اب 17 اگست کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والی حلف برداری کی تقریب میں شریک نہیں ہوں گے۔‘
اس سے قبل جسٹس احمد علی شیخ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو واضح کر چکے ہیں کہ وہ ایڈہاک جج بن کر سپریم کورٹ میں تعینات ہونے پر رضامند نہیں، البتہ اگر انہیں مستقل طور پر ترقی دے کر سپریم کورٹ کا جج بنایا جاتا ہے تو وہ یہ عہدہ ضرور قبول کریں گے۔‘

شیئر: