Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سرکاری پالیسی تبدیل: چین میں اب تیسرا بچہ پیدا کرنے کی بھی اجازت

سنہ 2015 میں حکومت نے پہلی مرتبہ دو بچوں کی پیدائش کی اجازت دی تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
چین میں آبادی کے بحران سے بچاؤ کی غرض سے حکومت نے تیسرے بچے کی پیدائش کی اجازت بھی دے دی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق چین کی پارلیمان نے آبادی و خاندانی منصوبہ بندی کے قانون میں ترمیم کی ہے جس کے بعد تین بچے پیدا کرنے کی اجازت ہوگی۔
چھ سال قبل سنہ 2015 میں حکومت نے پہلی مرتبہ ایک بچہ فی خاندان کی سرکاری پالیسی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد چینی جوڑوں کو اجازت دی تھی کہ وہ دوسرا بچہ بھی پیدا کرسکتے ہیں۔
نیشنل پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے جمعے کو ہونے والے اجلاس میں پیدائش کی پالیسی کی خلاف ورزی پر عائد جرمانہ منسوخ کر دیا گیا ہے جبکہ نومولود بچوں کے والدین کے لیے اضافی چھٹیوں اور بچوں کی صحت کے لیے مختص وسائل میں اضافے کا بھی کہا گیا ہے۔
منصوبہ بندی سے متعلق قانون میں متعارف ترمیم میں کہا گیا ہے کہ فیملیز کا بوجھ کم کرنے کے لیے فنانس، ٹیکس، سکولنگ، ہاؤسنگ اور کام کے مواقع متعارف کرنے کے لیے نئے اقدامات کیے جائیں۔
قانونی ترمیم میں حاملہ خواتین کے ساتھ دفاتر میں امتیازی سلوک کے مسئلے کو بھی اٹھایا گیا ہے جو کام کرنے والی خواتین کے حاملہ ہونے میں رکاوٹ سمجھا جاتا ہے۔
1980 کی دہائی سے چین میں سختی سے ایک بچہ فی خاندان کی پالیسی پر سختی سے عمل کیا جاتا تھا، خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانہ عائد کیا تھا یا نوکری سے نکالنے کی دھمکی دی جاتی تھی۔

نئی پالیسی کے تحت چینی جوڑوں کو تین بچوں کی پیدائش کی اجازت ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اس پالیسی نے اکثر خواتین کو اسقاط حمل پر بھی مجبور کیا۔ جو جوڑے بیٹے کی پیدائش کو ترجیح دیتے وہ بیٹی کی صورت میں حمل ضائع کر دیتے تھے جس کے باعث چین کی آبادی جنسی عدم توازن کا شکار ہوگئی تھی۔
عالمی بینک کے مطابق چین میں 1960 کی دہائی میں فی ماں کے چھ سے زیادہ بچے ہوتے تھے جن کی تعداد سنہ 1980 تک کم ہو کر تین رہ گئی تھی۔
گزشتہ دس برسوں میں چین میں کام کرنے کے قابل افراد کی تعداد میں بھی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ مجموعی طور آبادی کی شرح میں محدود اضافہ ہوا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2019 سے اب تک بچوں کی پیدائش کی شرح میں 19 فیصد کمی آئی ہے۔ گذشتہ سال چین میں ایک کروڑ 20 لاکھ بچے پیدا ہوئے تھے جبکہ سنہ 2019 میں یہ تعداد ایک کروڑ چالیس لاکھ کے قریب تھی۔
سنہ 2020 کے سروے کے مطابق چین میں 60 سال سے زائد عمر کے افراد کی تعداد 264 ملین ہے جو کل آبادی کا 18.7 فیصد ہے۔ سنہ 2010  کے مقابلے میں 60 سال سے زائد عمر کے افراد کی آبادی میں 5.44 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
 کام کے قابل افراد کی آبادی کم ہو کر 63.3 فیصد رہ گئی ہے جو دس سال پہلے تک کل آبادی کا 70.1 فیصد تھا۔

چین میں کام کرنے والے افراد کی آبادی میں کمی واقع ہو رہی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

فی خاندان دو بچوں کی پالیسی سے ابتدائی طور پر بچوں کی پیدائش میں اضافہ دیکھنے میں آیا تاہم اکثر خواتین کے فیملی پلاننگ کے فیصلے سے مجموعی شرح پیدائش میں کمی واقع ہوئی ہے۔
جاپان اور جرمنی جیسے امیر ممالک کو بھی آبادیاتی مسائل کا سامنا ہے جہاں کام کرنے والوں کی تعداد میں کمی کے باعث عمر رسیدہ افراد مشکلات سے دوچار ہیں۔

شیئر: