Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین میں شرح آبادی میں کمی، ہر جوڑے کو تین بچے پیدا کرنے کی اجازت

سنہ 2016 میں فی خاندان کو دو بچے پیدا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ فوٹو اے ایف پی
چین نے فیملی پلاننگ پالیسی میں نرمی کرتے ہوئے ہر جوڑے کو تین بچے پیدا کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے چین کے سرکاری میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مردم شماری کے نتائج کے مطابق چین میں عمر رسیدہ افراد کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، جس کے بعد بچوں کی پیدائش میں اضافے کی اجازت دی گئی ہے۔
چین نے بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانے کے لیے گزشتہ چالیس سالوں سے ’فی خاندان ایک بچہ‘ کی پالیسی اپنائی ہوئی تھی جس پر سختی سے عمل درآمد کیا جاتا رہا ہے۔ عمر رسیدہ افرادی قوت اور اقتصادی سست روی کے خدشے کے باعث سنہ 2016 میں اس پالیسی میں نرمی کرتے ہوئے ہر جوڑے کو دو بچے پیدا کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
حکومت کے فیملی پلاننگ پالیسی میں تبدیلی کے بعد بھی چین میں سالانہ شرح آبادی مسلسل کم ہو رہی ہے۔ 
ماہرین کے مطابق سنہ 2050 تک چین کو سینکڑوں کی تعداد میں عمر رسیدہ افراد کی مالی مدد اور انہیں صحت کی سہولیات مہیا کرنے کا بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔
عمر رسیدہ افراد کی آبادی میں تیزی سے اضافے سے نمٹنے کے لیے پیر کو چینی صدر شی جن پنگ نے ہر جوڑے کو تین بچے پیدا کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
سنہ 2020 میں دس سال بعد چین میں مردم شماری ہوئی تھی جس کے نتائج گزشتہ ماہ شائع کیے گئے تھے۔
نتائج سے یہ بھی معلوم ہوا تھا کہ سنہ 1960 کی دہائی کے بعد سے چین کی آبادی میں اضافے کی شرح انتہائی سست روی کا شکار ہے۔

عمر رسیدہ افراد کی آبادی میں اضافے کے بعد فی خاندان کو تین بچوں کی اجازت دی گئی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

چین میں ایک بچہ پالیسی کے باعث صنفی توازن بھی بے حد متاثر ہوا ہے۔ لڑکے کی پیدائش کو ترجیح دیتے ہوئے بچیوں کو اسقاط حمل کے ذریعے ضائع کیا جاتا رہا ہے۔
سنہ 2016 میں فیملی پلاننگ کی پالیسی میں نرمی کے باوجود بچوں کی آبادی میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔
چین میں آبادیاتی تبدیلیوں کے دنیا کی اس دوسری بڑی معیشت پر معاشی اور سیاسی مضمرات ہو سکتے ہیں۔

شیئر: