یوکرین کی کابل میں طیارہ ہائی جیک ہونے کی خبر کی تردید
مغربی ممالک افغانستان سے اپنے شہریوں اور اتحادیوں کو نکال رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
یوکرین کی وزارت خارجہ نے کابل میں مبینہ طور پر ’پکڑے گئے‘ یوکرائنی طیارے کی ہائی جیکنگ کی تردید کی ہے۔
یوکرائنی وزارت خارجہ کے ترجمان اولے نیکولینکو نے منگل کو انٹرفیکس یوکرین کو بتایا ’یوکرین کے طیاروں کو کابل یا کہیں اور ہائی جیک نہیں کیا گیا ہے۔‘
وزارت خارجہ کے ترجمان نے زور دیا کہ وہ تمام طیارے جو یوکرین نے افغانستان سے نکالنے کے لیے استعمال کیے تھے ’بحفاظت یوکرین واپس آ گئے ہیں۔‘
انہوں نے یاد دلایا کہ انخلا کی تین پروازیں تھیں جن میں 256 افراد سوار تھے۔
اولے نیکولینکو کا کہنا تھا کہ ملک کے نائب وزیرِ خارجہ سے جو بیان منسوب کیا گیا اس میں وہ کابل میں پھنسے یوکرینی عوام کو نکالنے کی کوششوں میں درپیش بےمثال مشکلات کا ذکر کر رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سمجھنا چاہیے کہ ہوائی اڈے پر افراتفری کی صورتحال ہے اور بہت سے لوگ ملک چھوڑنے کے لیے دستیاب ہر موقع کی جانب لپک رہے ہیں۔‘
خیال رہے کہ روسی خبر رساں ایجنسی تاس کے مطابق یوکرین کے ڈپٹی وزیر خارجہ نے منگل کو کہا تھا کہ گذشتہ اتوار کو ہمارا طیارہ نامعلوم افراد نے ہائی جیک کیا۔ منگل کو عملی طور پر ہمارے طیارے کو ہم سے چوری کیا گیا۔ نامعلوم مسافروں کے ایک گروہ کے ساتھ ہمارے طیارے کو ایران لے جایا گیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’مسافروں کو نکالنے کے لیے انخلا کی ہماری اگلی تین کوششیں بھی کامیاب نہ ہوسکیں کیونکہ ہمارے لوگ ایئرپورٹ میں داخل نہ سکیں۔‘
یوکرین کے ڈپٹی وزیر خارجہ کے مطابق ہائی جیکرز مسلح تھے۔ طیارے کے ساتھ کیا معاملہ پیش آیا۔ اس کے بارے میں ڈپٹی وزیر خارجہ نے کچھ نہیں بتایا۔
انہوں نے صرف اتنا بتایا کہ پورے ہفتے وزیر خارجہ دمتری کولیبا کی سربراہی میں پوری سفارتی سروس نے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا۔
اتوار کو ایک فوجی طیارہ جس میں 31 یوکرینی شہریوں پر مشتمل 83 فراد سوار تھے، افغانستان سے کیف پہنچا تھا۔
یوکرین کے صدارتی دفتر کے مطابق 12 یوکرینی فوجی ملک واپس پہنچ گئے ہیں جبکہ غیرملکی صحافیوں اور عوامی شخصیات جنہوں نے مدد کی درخواست ان کو بھی نکال دیا گیا۔
صدارتی دفتر کے مطابق اب بھی تقریباً سو یوکرینی باشندوں کا افغانستان سے انخلا متوقع ہے۔