افغانستان سے افواج کے انخلا کی تاریخ میں توسیع پر غور ہوگا: پینٹاگون
افغانستان سے افواج کے انخلا کی تاریخ میں توسیع پر غور ہوگا: پینٹاگون
پیر 23 اگست 2021 20:59
پینٹاگون کے مطابق 14 اگست سے اب تک 37 ہزار افراد کو افغانستان سے منتقل کیا گیا (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا ہے کہ ’امریکی افواج کے افغانستان سے مکمل انخلا کی مقررہ تاریخ میں توسیع پر غور کیا جائے گا۔‘
پیر کے روز میڈیا بریفنگ کے دوران پیٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ’صدر جو بائیڈن اور اتحادی ممالک سے مشاورت کے بعد 31 اگست کی ڈیڈلائن میں توسیع پر غور کریں گے۔‘
خیال رہے کہ امریکہ اور دیگر غیر ملکی افواج کے افغانستان سے مکمل انخلا کی تاریخ 31 اگست طے کی گئی تھی، تاہم کابل ایئر پورٹ پر موجود شہریوں کی بڑی تعداد کے پیش نظر انخلا کی تاریخ میں توسیع کا عندیہ دیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب امریکی سکائی نیوز سے بات کرتے ہوئے طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے واضح کیا کہ ’انخلا کی مقررہ تاریخ میں توسیع نہیں کی جائے گی۔‘
ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ ’اگر امریکہ یا برطانیہ نے انخلا کی تاریخ میں توسیع کی تو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘
سہیل شاہین نے مزید کہا کہ غیر ملکی افواج کے انخلا کی تاریخ میں توسیع کو ’تسلط میں توسیع‘ کے مترادف سمجھا جائے گا۔
علاوہ ازیں پینٹاگون نے افغانستان سے شہریوں کے انخلا کے حوالے سے بتایا کہ ’گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کابل ایئر پورٹ سے 16 ہزار افراد کو نکالا کیا گیا ہے۔‘
اے ایف پی کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ’طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد 14 اگست سے 37 ہزار افراد کو کابل ایئر پورٹ کے ذریعے افغانستان سے نکالا گیا ہے۔‘
ترجمان پینٹاگون کے مطابق ’جولائی سے لے کر اب تک 42 ہزار افراد اکا فغانستان سے انخلا کیا جا چکا ہے۔‘
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جرمنی نے کہا ہے کہ ’شہریوں کے افغانستان سے انخلا کے لیے کابل ایئر پورٹ کو 31 اگست کے بعد بھی کھلا رکھنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔‘
جرمن وزیر خارجہ ہیکو ماس نے کہا ہے کہ ’جرمنی نیٹو کے اتحادی ممالک اور طالبان کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے تاکہ امریکی افواج کے انخلا کی ڈیڈلائن کے بعد بھی کابل ایئر پورٹ سے شہریوں کو نکالنے کی اجازت دی جائے۔‘
جرمن وزیر خارجہ نے صحافیوں کو بتایا کہ ’امریکہ، ترکی اور دیگر اتحادیوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے تاکہ کابل ایئر پورٹ سے شہریوں کا انخلا جاری رکھا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جرمنی اس معاملے پر طالبان سے بھی بات چیت کرے گا اور امریکی فوجیوں کا انخلا مکمل ہونے کے بعد بھی شہریوں کو نکالنے کا عمل جاری رکھے گا۔‘