Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں طالبان کا کنٹرول، ’کرپٹ حکومت کے لیے کوئی نہیں لڑتا‘

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگ طالبان کے خلاف اس لیے نہیں اٹھے کیونکہ کرپٹ حکومت کا ساتھ کوئی نہیں دیتا۔
جمعرات کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کی تین سالہ کارکردگی پر منعقد کی گئی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ’طالبان تو 70 ہزار تھے، تین لاکھ افغان فوج کیوں نہیں لڑی، سوچنے کی بات ہے۔ وہ اس لیے نہیں لڑی کہ کرپٹ حکومت کے لیے کوئی نہیں لڑتا، افغانیوں کی نفسیات ہے جو باہر سے آتا ہے وہ قوم اس کے خلاف کھڑی ہو جاتی ہے۔‘
عمران خان نے کہا ہے کہ ’تحریک انصاف پر ایک وقت ایسا بھی آیا تھا جب پانچ چھ  لوگ رہ گئے تھے اور ان کو بھی گھر والوں کو بتاتے ہوئے شرم آتی تھی کہ وہ تحریک انصاف کے ممبر ہیں، لوگ ہمارا مذاق اڑاتے تھے۔‘مزید پڑھیں
حکومت کی تین سالہ کارکردگی کے حوالے سے منعقد ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا مزید کہا تھا کہ آج تین سال کی کارکردگی لوگوں کے سامنے رکھ رہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مشکل وقت میں حکومت سنبھالی، یہ تین سال بھی بہت مشکل سے گزرے ہیں، سعودی عرب، یو اے ای اور چین مدد نہ کرتے تو ہم کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا اور روپیہ گر جانا تھا۔ پیسے نہیں تھے، اس لیے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جس سے قرضہ لیتے ہیں وہ پوچھتا ہے کہ پیسے واپس کیسے کرو گے، وہ شرائط لگاتا ہے، جب ان پر چلتے ہیں تو عوام کو تکلیف ہوتی ہے۔ ہم اس مشکل وقت سے نکل ہی رہے تھے کہ کورونا آ گیا۔‘
اس سے قبل پلوامہ کا واقعہ ہوا، اللہ کا شکر ہے کہ ہمارے پاس ایسی فوج ہے۔
جب وہ فیصلہ کرنا تھا پلوامہ واقعے کے بعد، جب انہوں نے بمباری کی ہمارے ملک میں، اس وقت احساس ہوا کہ اگر ہمارے پاس ایسی فوج نہ ہو تو اتنے طاقتور ملک  کے سامنے ہمارے عوام کیا کریں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’تین سالوں میں سب سے زیادہ تکلیف اس وقت ہوئی کہ کس طرح مافیا نے ہماری فوج کے خلاف تقریریں کیں اور بیانات دیے۔ میں نے بھی ماضی میں اس کے خلاف تقریریں کیں، عدلیہ بھی غلطیاں کرتی ہے، لیکن کا مطلب یہ نہیں کہ فوج کے پیچھے پڑ جائیں۔ اور وہ اس لیے کہ فوج حکومت کو گرا دے۔‘
انہوں نے اپوزیشن کی طرف اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ لوگ خود کو ڈیموکریٹ کہتے ہیں۔ فوج کے خلاف مہم چل رہی ہے۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’ہمارے ملک کا مسئلہ قانون کی حکمرانی نہ ہونا ہے (فوٹو اے ایف پی)

وزیراعظم نے کہا کہ ’ہم جب آئے تھے تقریباً 20 ارب روپے کا خسارہ تھا۔ فارن کرنسی ریزوز 16.4 ارب تھا اور آج 27 ارب ہے۔‘
جب کوئی گھر مقروض ہو جاتا ہے تو اس کو اپنے خرچے کم کرنا پڑتے ہیں، جس سے ان کو تکلیف کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ ترسیلات زر، بیرون ملک اثاثہ بیرون ملک پاکستانی ہیں، قوم کو ان کا خاص شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ ترسیلات زر 19.9 ارب ڈالر تھی، اور آج 29.4 ارب ڈالر ہو گئی ہے۔‘
انہوں اعداد و شمار بتائے طنزیہ طور پر کہا کہ یہ اعداد و شمار اسحاق ڈار والے نہیں ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ’ہمارے ملک کا مسئلہ قانون کی حکمرانی نہ ہونا ہے۔ کوئی ملک قانون کی حکمرانی کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔ چھوٹے چوروں کی چوریوں سے ملک تباہ نہیں ہوتا۔ ملک تب تباہ ہوتا ہے جب وزیراعظم چوری شروع کر دے۔‘
غریب ملکوں کا ایک ہی مسئلہ ہے کہ طاقتور قانون سے اوپر ہے۔ طاقتور کو قانون کے نیچے لانا جہاد ہے۔ ہم تین سال سے یہی جنگ لڑ رہے ہیں۔‘
عمران خان کا کہنا  تھا کہ ’ہماری حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کہ آئندہ اپنے ملک کو کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ ماضی میں کئی بار ایسا ہوا جس کی ہر بار میں نے مخالفت کی۔ کبھی ہم نے اپنے لوگوں کو کسی اور کے لیے قربان نہیں ہونے دینا۔‘
’قوم کھڑی تب ہوتی ہے جب وہ خوددار ہو، ہماری خارجہ پالیسی اب ایسی ہے کہ ہم صرف امن میں شرکت کریں گے، کسی کی جنگ میں شرکت نہیں کریں گے۔‘

شیئر: