اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے دارالحکومت کے تمام ہوٹلوں کو 21 دن کے لیے کمروں کی بکنگ بند کرنے کا کہا ہے تاکہ افغانستان سے ہزاروں کی تعداد میں پاکستان آنے والے مسافروں کو ترجیحی بنیادوں پر سہولت فراہم کی جا سکے۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جمعرات کو جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ افغانستان سے انخلا کرنے والے مسافر ٹرانزٹ فلائٹ کے لیے اسلام آباد میں ٹھہرے ہوئے ہیں، ان کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے اگلے 21 دنوں کے لیے کمروں کی بکنگ بند کر دی جائے۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق جمعے کے روز سے بکنگ بند کرنے کا کہا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کا کابل کے لیے فلائیٹ آپریشن بحالNode ID: 592661
-
پی آئی اے کا کابل ایئرپورٹ سے فلائٹ آپریشن عارضی طور پر معطلNode ID: 593226
نوٹیفیکیشن میں تمام ہوٹل مالکان کو کہا گیا ہے کہ آئندہ احکامات تک تمام خالی کمرے دارالحکومت کی انتظامیہ کے سپرد کیے جائیں تاکہ مسافروں کو ٹھہرایا جا سکے۔
دوسری جانب آل پاکستان ہوٹل، گیسٹ ہاؤسز کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عثمان قاضی نے انتظامیہ کے احکامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’حکومت کے اس فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہیں کہ ہم پر زبردستی اور غیر قانونی طور پر ایک آمرانہ فیصلہ مسلط کیا جائے تاکہ ہمارے ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز میں افغانوں کو مفت سہولت فراہم کی جا سکے۔‘
انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ F-9 پارک اور اسلام آباد کی دیگر کھلی جگہوں پر مہاجر کیمپوں کا بندوبست کرے۔
عثمان قاضی کا کہنا تھا کہ افغان مزید کوویڈ کیسز اسلام آباد لائیں گے جو شہریوں کی صحت اور معیشت کو مزید بگاڑ کا سبب بنیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’پہلے ہی ہوٹل، گیسٹ ہاؤس انڈسٹری کو کورونا کے دور میں بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے، 30 فیصد یونٹ بند ہو گئے۔ ہمیں حکومت کی طرف سے کوئی مدد کی پیشکش نہیں کی گئی۔‘
دوسری جانب اسلام آباد ڈسٹرکٹ کمشنر حمزہ شفقات نے وضاحت کی ہے کہ ہوٹل بند کرنے کے حوالے سے خبریں غلط ہیں، نہ ہی کسی کو نکالا جا رہا ہے۔
News about closing hotels in Islamabad is fake. No one is being evicted. However request is made for prioritising International transit passengers in new bookings
— Muhammed Hamza Shafqaat (@hamzashafqaat) August 26, 2021