Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

معلومات کی حفاظت، سرکاری ملازمین کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی

نوٹی فکیشن میں تمام سرکاری ملازمین کو خبردار کیا گیا ہے کہ ’کسی ایک یا زائد ہدایات کی خلاف ورزی بددیانتی کے مترادف ہوگی (فوٹو اے ایف پی)
حکومت پاکستان نے سرکاری دستاویزات اور معلومات کو محفوظ بنانے کے لیے سرکاری ملازمین کے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر پابندی لگائی ہے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے 25 اگست کو جاری کیے گئے نوٹیفیکیشن میں لکھا ہے کہ ’حکومت کی اجازت کے بغیر کوئی سرکاری کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ کو استعمال نہیں کر سکتا۔
نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’رولز کا رُول 18 سرکاری ملازم کو کسی دوسرے سرکاری ملازم یا کسی شخص یا میڈیا سے سرکاری معلومات یا دستاویز شیئر کرنے سے روکتا ہے۔‘
نوٹی فکیشن میں سرکاری ملازمین کو گورنمنٹ سرونٹس (کنڈکٹ) رولز 1964 کے تحت تفصیلی ہدایات دی گئی ہیں، ان رولز کے تحت سرکاری ملازمین کی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سمیت مختلف میڈیا فارمز میں شرکت کی نگرانی کی جاتی ہے۔
رُول 22 کا حوالہ دیتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کہا کہ ’یہ سرکاری ملازم کو میڈیا پر یا عوامی سطح پر کوئی بھی ایسا بیان یا رائے دینے سے روکتا ہے جس سے حکومت کی بدنامی کا خطرہ ہو۔‘
نوٹی فکیشن میں سرکاری ملازمین کو کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایسے خیالات کے اظہار سے روکا گیا ہے جن سے ’قومی سلامتی یا دیگر ممالک سے دوستانہ تعلقات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو یا پبلک آرڈر، شائستگی یا اخلاقیات، توہین عدالت یا ہتک عزت یا کسی جرم کی ترغیب دینا یا فرقہ وارانہ عقائد کا پرچار کرنے سے کسی طرح کے نقصان کا اندیشہ ہو۔‘
نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’ان ہدایات کا مقصد کسی سرکاری ادارے کی طرف سے حکومتی پالیسی پر عوامی ردعمل، خدمات میں بہتری کے لیے تجاویز لینے اور ان کی شکایات کے ازالے کے لیے سوشل میڈیا کے تعمیری اور مثبت استعمال کی حوصلہ شکنی نہیں ہے۔‘
نوٹی فکیشن میں تمام سرکاری ملازمین کو خبردار کیا گیا ہے کہ ’کسی ایک یا زائد ہدایات کی خلاف ورزی بددیانتی کے مترادف ہوگی اور غفلت برتنے والے ایسے سرکاری ملازم کے خلاف سول سرونٹس رولز 2020 کے تحت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔‘

شیئر: