Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں خواتین کھلاڑیوں کا مستقبل کیا ہوگا، ’فیصلہ علما کی کمیٹی کرے گی‘

افغان طالبان کے دوحہ میں سیاسی دفتر کے ترجمان ڈاکٹر محمد نعیم نے کہا ہے کہ ’افغانستان میں خواتین کے کھیلوں کا مستقبل طے کرنے کے لیے علما و مشائخ کی کمیٹی قائم کی جائے گی۔‘
دوحہ سے ٹیلیوفون پر اردو نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹرمحمد نعیم نے کہا کہ ’افغانستان میں تمام معاملات شرعی قوانین کے مطابق ہوں گے اور خواتین کھلاڑی ملک میں کھیلوں کی سرگرمی جاری رکھ سکیں گی یا نہیں اس حوالے سے علما و مشائخ پر مشتمل کمیٹی فیصلہ کرے گی۔‘
افغان طالبان کے ترجمان نے کہا کہ ’جو کام اسلامی شرعی قوانین کے مخالف نہیں ہے اس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، ہمارے ہاں علما مشائخ اور سکالرز اس حوالے سے غور کریں گے اور جلد ہی اس کمیٹی کا اعلان کر دیا جائے گا جس میں ایسے تمام شعبوں کے جائز ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کیا جائے گا۔‘  
افغانستان سے خواتین فٹبال ٹیم کے انخلا اور دیگر کھلاڑیوں کے تحفظات کے حوالے سے ترجمان طالبان ڈاکٹرمحمد نعیم نے کہا کہ’افغان خواتین کے لیے ہمارا پیغام ہے کہ یہ ہمارا گھر ہے اور افغان ملت اسلامی قوانین کے مطابق اپنی زندگی گزاریں گے۔ ہمیں ان تمام مسائل کا ادراک ہے اور اس پر غور ضرور کیا جائے گا جو بھی کام  شرعی قوانین کے خلاف نہیں ہوگا اسے طالبان ہرگز نہیں روکیں گے۔ اس حوالے سے کمیٹی جو بھی فیصلہ کرے گی اس پر عملدرآمد کیا جائے گا۔‘ 
واضح رہے کہ افغانستان کی خواتین قومی فٹبال ٹیم کے کھلاڑیوں کو فٹبال کے کھلاڑیوں کی عالمی تنظیم نے کابل سے انخلا میں مدد دی جبکہ پیرا لمپکس کے دو افغان خواتین کھلاڑیوں کو بھی انٹرنیشنل پیرالمپک کمیٹی نے  افغانستان سے نکلنے مدد فراہم کی۔  

ترجمان طالبان ڈاکٹرمحمد نعیم نے کہا کہ جو بھی کام  شرعی قوانین کے خلاف نہیں ہوگا اسے طالبان ہرگز نہیں روکیں گے (فوٹو: اے ایف پی)

15 اگست کو طالبان کے کابل پر قابض ہونے اور صدر اشرف غنی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد  تعلیمی اداروں، ملازمت اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی افغان خواتین میں بے یقینی پائی جاتی ہے۔  
انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی میں افغانستان کی نمائندگی کرنے والی سمیرا اصغری نے افغان خواتین کھلاڑیوں کو افغانستان سے انخلا کے لیے ایک مہم کا بھی آغاز کر رکھا ہے جس میں وہ عالمی اداروں سے خواتین افغان کھلاڑیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں مدد کی اپیل کر رہی ہیں۔ 
واضح رہے کہ طالبان کے گزشتہ دور حکومت میں خواتین کے کھیلوں پر مکمل پابندی عائد کرتے ہوئے قومی فٹبال کو ختم کر دیا گیا تھا جبکہ خواتین کے تعلیمی اداروں اور ملازمت پر بھی مکمل پابندی عائد کر دی تھی تاہم 20 سال بعد کابل کا قبضہ حاصل کرنے کے بعد افغان طالبان کی جانب سے عام معافی کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کی بھی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔ 

شیئر: