افغانستان میں ’بہت بڑا انسانی بحران‘ جنم لے رہا ہے: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے پناہ گزین کا کہنا ہے کہ کابل سے جیسے ہی لوگوں کے انخلا کا عمل آئندہ کچھ دنوں میں ختم ہو جائے گا، افغانستان اور اس کے تین کروڑ 90 لاکھ افراد کے لیے بڑے پیمانے پر بحران کا آغاز ہوگا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق پیر کو پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلپانو گرانڈی نے اپنے ایک بیان میں سرحدیں کھلی رکھنے اور مزید ممالک کو ایران اور پاکستان (جو پہلے سے 2.2 ملین افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں) کے ساتھ مل کر انسانیت کے لیے اس فلاحی ذمہ داری میں اپنا کردار ادا کرنے کا کہا ہے۔
فلپانو گرانڈی کا کہنا تھا کہ ’کابل سے ہوائی جہاز کے ذریعے انخلا کا عمل کچھ دنوں میں ہی ختم ہو جائے گا اور یہ المیہ جو ظاہر ہوا ہے بعد میں نہیں دیکھا جا سکے گا تاہم کروڑوں افغان شہریوں کو روزانہ کی بنیاد پر اس کا سامنا کرنا ہوگا۔ ہم اس سے منہ نہیں پھیر سکتے۔ ایک بڑا انسانی بحران جنم لے رہا ہے۔‘
کابل ایئرپورٹ پر متعدد راکٹ فائر، امریکی دفاعی میزائل نظام نے تباہ کردیے
پیر کو کابل کے بین الاقوامی ایئرپورٹ پر متعدد راکٹ فائر کیے گئے لیکن امریکی دفاعی میزائل نظام کے ذریعے انہیں ناکارہ بنا دیا گیا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق پیر کی صبح ہونے والے اس حملے کے حوالے سے ایک امریکی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’کابل ایئر پورٹ پر پانچ راکٹ فائر کیے گئے، اگرچہ یہ واضح نہیں ہے کہ تمام کو دفاعی نظام نے گرایا ہے کہ نہیں۔‘
امریکی عہدیدار کے مطابق ’ابتدائی رپورٹس میں کسی امریکی کی ہلاکت کی نشاندہی نہیں کی گئی لیکن یہ معلومات تبدیل ہو سکتی ہیں۔‘
یہ راکٹ ایسے وقت میں داغے کیے گئے ہیں جب امریکی فوجیوں کا انخلا مکمل ہونے میں 48 گھنٹے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔
شہر میں موجود فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے صحافیوں کے مطابق ’پیر کی صبح پورے کابل میں راکٹوں کے فائر ہونے کی آواز سنائی دی۔‘
عینی شاہدین اور سکیورٹی ذرائع کے مطابق ’کابل کے ہوائی اڈے پر کئی راکٹ فائر کیے گئے۔’
کابل کے ہوائی اڈے کے قریب دھواں اٹھتا ہوا بھی دیکھا گیا۔
امریکی فوجیوں کا انخلا آخری مرحلے میں
امریکی فوجیوں کا انخلا اپنے آخری مرحلے میں ہے۔ صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے تمام امریکی افواج کے انخلا کے لیے منگل کی ڈیڈ لائن مقرر کررکھی ہے۔ یہ امریکہ کی تاریخ کا طویل ترین فوجی تنازع ہے جو 11 ستمبر کے حملوں کے جواب میں شروع ہوا تھا۔
سخت گیر طالبان جن کی حکومت کو سنہ 2001 میں ختم کر دیا گیا تھا، نے 15 روز قبل اقتدار واپس لے لیا، جس کی وجہ سے امریکی قیادت میں انخلا کی پروازوں میں خوفزدہ لوگوں کی نقل مکانی شروع ہو گئی۔
وہ پروازیں جنہوں نے کابل ایئرپورٹ سے ایک لاکھ 14 ہزار سے زائد افراد کو باہر نکالا، منگل کو سرکاری طور پر اس وقت ختم ہو جائیں گی جب ہزاروں امریکی فوجی ملک سے نکل جائیں گے۔
تاہم اب امریکی افواج کی توجہ خود کو اور امریکی سفارت کاروں کو بحفاظت باہر نکالنے پر مرکوز ہے۔