Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

متحدہ عرب امارات: 10 فیصد شہری 2026 تک پرائیوٹ ملازمتوں میں ہوں گے

نجی شعبے میں کام کرنے والے اماراتیوں کے لیے مراعات میں تنخواہ میں اضافہ، تربیتی گرانٹ، پنشن سبسڈی اور چائلڈ الاؤنس شامل ہوں گے۔(فوٹو: اے ایف پی)
متحدہ عرب امارات میں نجی کمپنیوں کو پانچ سال کے اندر 10 فیصد اماراتی شہریوں کو بھرتی کرنا ہو گا۔
یو اے ای کی حکومت نے کہا کہ نجی شعبے کو فروغ دینے کے اقدامات کے ایک حصے کے طور پر، وہ پانچ برسوں میں نجی شعبوں کی 75 ہزار ملازمتوں میں شہریوں کو شامل کرنے کے لیے 24 ارب درہم (6.53 ارب ڈالر) خرچ کرے گی۔
نجی شعبے میں کام کرنے والے اماراتیوں کے لیے مراعات میں تنخواہ میں اضافہ، تربیتی گرانٹ، پنشن سبسڈی اور چائلڈ الاؤنس شامل ہوں گے۔
تیل سے مالا مال خلیجی ممالک جیسے متحدہ عرب امارات نے روایتی طور پر ہنرمند اور سستے مزدوروں کے لیے بیرون ملک مقیم افراد پر انحصار کیا ہے جبکہ وہاں کے شہری بڑی تعداد میں سرکاری ملازمتوں سے وابستہ ہیں۔
لیکن 2014-2015 میں تیل کی قیمتوں میں بڑے اتار چڑھاؤ کے بعد سے خلیجی ممالک نے اپنے شہریوں کو سرکاری ملازمتوں کی بجائے نجی شعبے میں کام کی ترغیب دے رہے ہیں۔
پرائیویٹ سیکٹر کے 10 فیصد ملازمین کا اماراتی ہونے کا ہدف پہلے سال میں دو فیصد سے شروع ہو گا۔
حکومت نے یہ بھی کہا کہ وہ پانچ سال کے عرصے میں 10 ہزار اماراتیوں کو ہیلتھ کیئر ورکر بنانا چاہتی ہے۔ متحدہ عرب امارات کے صحت کے شعبے کی دیکھ بھال کرنے والے عملے کی اکثریت فلپائن اور انڈیا جیسے ممالک سے تعلق رکھتی ہے۔
علاوہ ازیں سرکاری ملازمتوں میں اماراتیوں کو غیر حاضری کی چھٹی دینا اور اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے 6 سے 12 ماہ کے لیے کی تنخواہ کا 50 فیصد دینا شامل ہے۔
یہ اقدامات 50 نئے اقتصادی منصوبوں کا حصہ ہیں جن کا اعلان متحدہ عرب امارات رواں ماہ اپنے ہاں مسابقت کے رجحان کو بڑھانے کے لیے کیا ہے۔
پچھلے ہفتے متحدہ عرب امارات نے کہا تھا کہ وہ نو برسوں میں 150 بلین ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا چاہتا ہے اور اس نے رہائشیوں اور ہنر مند کارکنوں کو راغب کرنے کے لیے مزید نرم ویزہ کیٹیگریز متعارف کرائی ہیں۔
ٹیلیمر میں ایکویٹی سٹرٹیجی کے سربراہ حسنین ملک نے کہا کہ ’متحدہ عرب امارات میں منتقل ہونے اور طویل عرصہ تک رہنے کے لیے غیر ملکیوں کے لیے ترغیبات پیدا کرنے اور اماراتی شہریوں کو اچھی ملازمتیں دینے میں توازن قائم کرنا ہمیشہ سے ایک مشکل کام رہا ہے۔‘
انہوں نے نجی شعبے کے نئے اقدامات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’غیر ملکی ملکیتی کمپنیوں کی مجموعی لاگت کو بڑھانے والی کوئی بھی چیز متحدہ عرب امارات کی مسابقت کی صلاحیت کو کم کرتی ہے۔‘
ریاستی خبر رساں ایجنسی وام نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کا ایک تجارتی وفد تجارتی روابط کو مستحکم کرنے کے لیے رواں ہفتے امریکہ میں ہے۔

شیئر: