Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ساجد سدپارہ راکاپوشی پر پھنسے کوہ پیماؤں کو بچانے کی مہم پر

راکاپوشی پہاڑ پر چھ ہزار900  میٹر کی اونچائی پر پھنسے پاکستانی اور جمہوریہ چیک کے کوہ پیماؤں کو ریسکیو کرنے کے لیے کوہ پیما ساجد سدپارہ گلگت پہنچے ہیں۔
ساجد سدپارہ دیگر کوہ پیماؤں کے ساتھ مل کر ریسکیو آپریشن کا آغاز کر رہے ہیں۔
گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما واجداللہ نگری اور جمہوریہ چیک کے دو کوہ پیما پیٹر میسیک اور جیکب ویسیک نے جمعرات آٹھ ستمبر کو راکاپوشی سر کی تھی۔ تاہم مہم جوئی سے واپسی کے دوران جمہوریہ چیک کے کوہ پیما کی طبیعت ناساز ہوئی جس کے وجہ سے انہیں چھ ہزار 900 میٹر کی بلندی پر کیمپ بنا کر ٹھہرنا پڑا۔
الپائن کلب آف پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق ’معروف کوہ پیما محمد علی سدپارہ کے فرزند ساجد سدپارہ گلگت پہنچے ہیں۔ وہ سکردو میں پہلے سے موجود علی رضا سدپارہ اور علی موسیٰ سدپارہ کے ساتھ مل کر پہاڑی راستے سے پھنسے ہوئے کوہ پیماؤں تک پہنچنے کی کوشش کریں گے۔‘
نگر کے ڈپٹی کمشنر ذوالقرنین خان نے بتایا کہ ’پیر کو فوجی ہیلی کاپٹر نے پھنسے ہوئے کوہ پیماؤں کے پاس رسیاں، کھانے کا سامان اور دیگر ضروری اشیا فضا سے گرائی تھیں، جس کے بعد انہیں پیغام پہنچایا گیا کہ وہ نیچے اترنے کی کوشش کریں تا کہ زمینی راستوں سے آنے والی ریسکیو ٹیم ان تک پہنچ سکے۔‘
نگر سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن یاور عباس نے ساجد سدپارہ کی آمد کی تصدیق کی، ساتھ ہی مزید بتایا کہ راکاپوشی پہاڑ پر راک فکسنگ نہ ہونے کے باعث پہاڑ پر چڑھنے میں دو دن کا وقت لگ سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ مہم ایک بالکل نئے راستے سے کی گئی ہے، اس لیے اس راستے میں راک فکسنگ نہیں ہوئی، جس کی وجہ سے ریسکیو ٹیم کو پہاڑ چڑھنے میں مشکلات ہوں گی اور زیادہ وقت لگے گا۔
یاور عباس نے بتایا کہ اطلاعات کے مطابق پہاڑ پر پھنسے کوہ پیماؤں میں سے جمہوریہ چیک کے کوہ پیماؤں کی طبیعت بگڑ رہی ہے، جبکہ واجداللہ اس وقت اچھی صحت میں ہیں انہوں نے پیر کو ہیلی کاپٹر کے مشن کے دوران ریسکیو اہلکاروں کو ہاتھ ہلا کر اشارہ بھی کیا تھا۔

واجداللہ نگری دوسرے پاکستانی ہیں جنہوں نے راکاپوشی سر کی۔ (فوٹو: واجداللہ نگری فیس بک)

موسم اور طبیعت کی خرابی کی وجہ سے کوہ پیما واپسی کا سفر جاری نہ رکھ سکے تھے جس کے بعد گلگت بلتستان کی انتظامیہ حرکت میں آئی اور کوہ پیماؤں کی بحفاظت واپسی کے لیے پاکستان آرمی سے ہیلی کاپٹر ریسکیو مشن کرنے کی درخواست کی۔
آرمی ہیلی کاپٹر نے اتوار اور پیر کو پھنسے ہوئے کوہ پیماؤں کو ڈھونڈنے کے لیے پروازیں کیں۔
پیر کو ہیلی کاپٹر کے مشن کے دوران کوہ پیماؤں کا کیمپ ڈھونڈ لیا گیا تاہم اونچائی اور موسم کی وجہ سے انہیں ہیلی کاپٹر سے ریسکیو کرنا ممکن نہیں تھا۔ لہٰذا انتظامیہ نے کوہ پیماؤں کو زمینی مشن کے ذریعے ریسکیو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ ساجد سدپارہ نے اپنے والد کے جسدِ خاکی کو کے ٹو پر ڈھونڈا تھا۔ اس مہم پر بین الاقوامی کوہ پیماؤں کی جانب سے ساجد کو سراہا گیا تھا۔
سنیچر کو ڈپٹی کمشنر نگر نے کمشنر گلگت بلتستان ڈویژن کو مراسلہ تحریر کیا جس میں بتایا کہ ریسکیو کو موصول معلومات کے مطابق کوہ پیما 6 ہزار 900 میٹر کی اونچائی پر پھنسے ہوئے ہیں جن کو ریسکیو کرنے کے لیےعسکری ہیلی سروس کا کہا گیا۔

شیئر: