’ایف آئی آر میں ظاہر جعفر کے والدین کا نام نہیں تو پولیس نے انہیں ملزم کیسے بنا دیا؟‘
’ایف آئی آر میں ظاہر جعفر کے والدین کا نام نہیں تو پولیس نے انہیں ملزم کیسے بنا دیا؟‘
بدھ 15 ستمبر 2021 13:06
ظاہر جعفر کے والدین کے وکیل کا کہنا ہے کہ واقعے کے وقت وہ دونوں کراچی میں تھے۔ فائل فوٹو: سوشل میڈیا
اسلام آباد ہائی کورٹ میں نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران ذاکر جعفر اور عصمت ذاکر کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ واقعے کے وقت والدین کراچی میں تھے، ایف آئی آر میں ان کا نام نہیں تو پولیس نے انہیں ملزم کیسے بنا دیا ہے؟
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے ملزمان کی جانب سے دائر درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
نور مقدم قتل کیس: پولیس نے چالان عدالت میں پیش کر دیا
درخواست دہندگان کی جانب سے خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے دلائل کا آغاز کیا اور ایف آئی آر پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ ’عدالت دیکھے کہ ایف آئی آر کے مطابق الزام کیا ہے۔ 20 جولائی کی رات ساڑھے گیارہ بجے ایف آئی آر درج ہوئی۔ ایف آئی آر میں وقوعہ 10 بجے کا بتایا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں ظاہر جعفر کے والدین کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ ظاہر جعفر اسلام آباد اور اس کے والدین کراچی میں تھے۔ سوال یہ ہے کہ پھر انہیں ملزم کیسے بنا دیا گیا؟‘
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ’انگلینڈ میں پریکٹس ہے کہ دوران تفتیش بیان کی ویڈیو ریکارڈنگ کی جاتی ہے۔ یہ بات بھی پتہ چل جاتی ہے کہ سوالوں کے جواب دیتے وقت اس کے کیا تاثرات تھے؟ ہمارے ہاں بیان کسی اور زبان میں ریکارڈ ہوتا ہے اور بعد میں اس کی ٹرانسکرپٹ انگریزی میں تیار کیا جاتا ہے۔
خواجہ حارث نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے حال ہی میں مینار پاکستان پر پیش آنے والے واقعے کو بطور مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’مینار پاکستان میں ایک افسوسناک واقعہ ہوا جس میں 12، 15 لوگ ملوث تھے۔ پولیس نے 150 افراد کو گرفتار کر لیا۔ ان لوگوں کو بھی پکڑ لیا جو صرف ویڈیو میں نظر آ رہے تھے۔ اب تو میں یوم آزادی کی خوشیوں میں شریک ہونے بھی نہیں جا سکتا کہ وہاں کچھ ہو گیا اور ویڈیو میں نہ آ جاؤں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’نور مقدم قتل کا واقعہ دراصل سات بجے کا ہے جسے رات 10 بجے کا بتایا جا رہا ہے۔ جس پر جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ پولیس کو کس نے اطلاع دی۔ ’پولیس کس وقت موقع پر گئی؟‘
خواجہ حارث نے جواب دیا کہ یہ وہی بہتر بتا سکتے ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
اس موقع پر مدعی کے وکیل شاہ خاور نے کہا کہ ’میں کل سپریم کورٹ میں مصروف ہوں، میرا معاون موجود ہو گا۔ اگر سپریم کورٹ سے جلد فری ہو گیا تو خود بھی آ جاؤں گا۔‘