Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نور مقدم قتل کیس: پولیس نے چالان عدالت میں پیش کر دیا

ملزمان نے پیشی کے موقع پر ویڈیو بنانے پر میڈیا نمائندگان پر غصے کا اظہار کیا۔ فوٹو: سکرین گریب
اسلام آباد میں قتل کی گئی سابق سفارتکار کی بیٹی نور مقدم قتل کے کیس میں پولیس نے چالان عدالت میں پیش کر دیا ہے۔
پیر کو مرکزی ملزم ظاہر جعفر، ان کے والدین اور دیگر ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ شعیب اختر کی عدالت میں کی گئی۔
عدالت نے ملزمان کی حاضری لگائی اور جوڈیشل مجسٹریٹ شعیب اختر نے ملزمان سے کہا کہ کیس کا چلان آ گیا ہے 8 ستمبر کی تاریخ مقرر کر رہے ہیں۔
ملزمان نے پیشی کے موقع پر ویڈیو بنانے پر میڈیا نمائندگان پر غصے کا اظہار کیا۔
اردو نیوز کے نامہ نگار کے مطابق کیس میں ملزمہ عصمت آدم جی نے فوٹیج بنانے والے رپورٹرز سے کہا کہ وہ ایسا نہ کریں اور بنائی گئی ویڈیو ان کے سامنے ڈیلیٹ کریں۔
مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے بھی میڈیا کے نمائندوں سے کہا کہ ’ہماری پرائیویسی ہے ویڈیو بند کریں۔‘
20 جولائی کی شام اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف سیون میں سابق سفیر کی 28 سالہ نور مقدم کو گلا کاٹ کر قتل کر دیا گیا تھا۔ جس کا مقدمہ تھانہ کوہسار میں درج کیا گیا تھا۔
گذشتہ ماہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ نور مقدم کیس کے تمام ملزموں کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے گئے ہیں۔
اس سے پہلے وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ وہ نور مقدم کیس کو خود دیکھ رہے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ قاتل بچ نہیں سکے گا۔
اتوار کو سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب سے کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے نور مقدم کیس کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا  کہ ’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ قاتل بچ نہیں سکے گا۔ چاہے قاتل دوہری شہریت ہی کیوں نہ رکھتا ہو۔‘

شیئر: