Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سابق افغان عہدیداروں کے گھروں سے برآمد سوا کروڑ ڈالر خزانے میں جمع

ایک کروڑ 23 لاکھ 68 ہزار 246 امریکی ڈالرز کے ساتھ سونے کی اینٹیں بھی بینک میں جمع کرائی گئی ہیں۔ فوٹو: بینک آف افغانستان
افغانستان میں طالبان نے سابق اعلیٰ حکومتی عہدے داروں کے گھروں سے برآمد ہونے والے ایک کروڑ 23 لاکھ ڈالر سرکاری خزانے میں جمع کرا دیے۔ پاکستانی روپوں میں یہ رقم تقریباً دو ارب 97 کروڑ بنتی ہے۔
افغانستان کے سرکاری ٹیلی ویژن آر ٹی اے اور مرکزی بینک 'دا افغانستان بانک' کی جانب سے فیس بک پر تصدیق شدہ پیج سے جاری کیے گئے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ امارت اسلامی افغانستان کے عہدے داروں کی جانب سے مجموعی طور پر ایک کروڑ 23 لاکھ 68 ہزار 246 امریکی ڈالرز کے ساتھ سونے کی اینٹیں بھی بینک میں جمع کرائی گئی ہیں۔
بینک کی جانب سے بیان کے ساتھ دو تصاویر بھی جاری کی گئی ہیں جن میں سے ایک میں ایک شخص کو سو سو ڈالر کے نوٹوں کی گنتی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ دوسری تصویر میں طالبان و بینک عہدے دار ایک سفید کاغذ پر جمع شدہ رقم کی تفصیل کا جائزہ لے رہے رہے ہیں اور پس منظر میں ڈالرز اور کرنسی نوٹوں کی گنتی کرنے والی مشینیں دیکھی جا سکتی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ رقم کا زیادہ تر حصہ سابق نائب صدر امر اللہ صالح کے گھر سے ملا ہے۔ باقی رقم سابق افغان حکومت کے کئی دیگر اعلیٰ عہدے داروں کے گھروں اور سابق حکومت کے زیر انتظام خفیہ ادارے این ڈی ایس  کے ٹھکانوں سے ملی ہے۔
امارت اسلامی افغانستان کے عہدے داروں نے پیسے اور سونا بینک کے خزانے میں جمع کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام شعبوں میں شفافیت کے لیے پر عزم ہیں ۔
بینک کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ یہ اتنی بڑی نقد رقوم کہاں سے حاصل کی گئیں اور کس مقصد کے لیے رکھی گئی تھیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر گزشتہ کچھ دنوں سے امر اللہ صالح کے گھر سے بھاری رقم برآمد ہونے کی  خبریں گردش میں تھیں تاہم طالبان حکومت کی جانب سے پہلی بار باضابطہ تصدیق کی گئی ہے۔

شیئر: