Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی سی سی نیوزی لینڈ سیریز کی منسوخی پر کچھ نہیں کر سکتا: سابق چیئرمین پی سی بی

پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین خالد محمود نے کہا ہے کہ پاکستان کو نیوزی لینڈ کی طرف سے نامناسب انداز میں سیریز منسوخ کرنے کا رد عمل دینا چاہیے کیونکہ ان کے اس فیصلے سے پاکستان کا وقار مجروح ہوا ہے۔
خالد محمود نے اردو نیوز کو بتایا کہ نیوزی لینڈ کا یہ اقدام پاکستان کے لیے بہت نقصان دہ ہے اور اب دوسری سفید فام ٹیمیں بھی اس کی تقلید کر سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے ’ہماری جگ ہنسائی ہوئی ہے۔ ہمارا وقار مجروح ہوا ہے۔ اب پاکستان کو ثابت کرنا چاہیے کہ انہوں نے غلط کیا ہے اور اس کا ہمیں کچھ نہ کچھ رد عمل دینا پڑے گا۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نیوزی لینڈ کے دورے کی بات اب دور ہے اور پاکستان کو ایسے ہی دوڑ کر وہاں کھیلنے کے لیے نہیں جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اب بات آئی سی سی یا دونوں کرکٹ بورڈ سے آگے چلی گئی ہے اور حکومت کو سفارتی سطح پر اب تک متحرک ہو جانا چاہیے تھا۔
’اب تک ہمارے سفیر کی نیوزی لینڈ کے حکام سے ملاقاتیں ہو جانا چاہیے تھیں اور ان پر واضح کرنا چاہیے کہ ان کے خدشات بے بنیاد ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ اب یہ بات وبا کی طرح پھیلے گی، دوسری سفید فام ٹیمیں بھی اس فیصلے کو بنیاد بنا کر پاکستان آنے سے انکار کریں گی۔

پاکستان کی حکومت نے کہا ہے کہ سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

خالد محمود کا کہنا تھا کہ پاکستان آئی سی سی میں نیوزی لینڈ کے خلاف کچھ نہیں کر سکتا کیونکہ وہاں سفید فام ٹیموں کی لابی بہت مضبوط ہے اور بگ تھری گروپ چھایا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر نیوزی لینڈ کی ٹیم کو حقیقی خطرہ بھی تھا تو بھی انہیں یہ قدم مناسب انداز میں اٹھانا چاہیے تھا۔
’نہ وہ (نیوزی لینڈ) اس دھمکی کی تفصیل بتا رہے ہیں نہ کرکٹ بورڈ بتا رہا ہے۔ نیوزی لینڈ کو اس کی تفصیلات پاکستان کو دینی چاہیئں تھیں اور باہمی مشورے کے بعد اس بارے میں کوئی فیصلہ کرنا چاہیے تھا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نیوزی لینڈ ملک اچھا ہے، ٹیم اچھی ہے، حکومت بھی اچھی ہے، لیکن جس انداز سے انہوں نے یہ کیا ہے وہ اچھا نہیں ہے۔ اب اس کے بعد دونوں ملکوں کے بورڈز کے کیا تعلقات رہ جائیں گے۔‘

شیئر: