پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی نیوزی لینڈ کی ٹیم کی جانب سے پہلا ایک روز میچ شروع ہونے کے وقت گراؤنڈ میں آنے کے بجائے دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کرنے پر شائقین کرکٹ نے خاصے غم و وغصہ کا اظہار کیا ہے۔
18 برس بعد دورہ پاکستان کے لیے آنے والی کیوی ٹیم جمعہ کے روز دو بجے راولپنڈی کے کرکٹ سٹیڈیم میں ٹاس کے لیے نہیں پہنچی تو شائقین کرکٹ کی نظریں تاخیر کا شکار ہوتے میچ پر مرکوز تھیں۔ کوئی کورونا وبا کو تاخیر کی وجہ سمجھ رہا تھا جب کہ کوئی دیگر تکنیکی مسائل کو بنیاد کہتا رہا۔
ایسے میں مائکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر یکے بعد دیگرے پاکستان کرکٹ بورڈ اور نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کی جانب سے مختصر پیغامات شیئر کیے گئے۔
مزید پڑھیں
-
18 برس بعد پاکستان، نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی میزبانی کے لیے تیارNode ID: 600891
-
سکیورٹی خدشات: نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے دورہ پاکستان منسوخ کر دیاNode ID: 601086
ان پیغامات میں ’تاخیر کا شکار میچ‘ کی وجہ سامنے آئی تو واضح ہوا کہ ’نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے حکومت کے جاری کردہ سکیورٹی الرٹ کو بنیاد‘ بنا کر میچ ہی نہیں بلکہ پاکستان کا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔
اس وقت تک ٹوئٹر کی ٹرینڈز لسٹ میں #PAKvNZ کی ترکیب ہی موجود تھی۔ لیکن پی سی بی اور بلیک کیپس کے بیانات سامنے آنے کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے ٹوئٹر کا ٹرینڈز پین ’رمیز راجہ، پوسٹپونڈ، شیم‘ جیسے الفاظ سے بھر گیا۔
ٹرینڈز پین میں تراکیب بدلنے کی دیر تھی کہ میچ میں کھلاڑیوں کے متوقع ایکشن، پسندیدہ کھلاڑیوں کے نئے ریکارڈز کی خواہش اور طویل عرصے بعد ہونے والے مقابلے کے نتیجے کے بجائے ویران پنڈی کرکٹ سٹیڈیم کی تصاویر ٹائم لائنز کو سوگوار کرتی چلی گئیں۔
نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستانی پلینگ الیون اور دیگر کرکٹرز نے سیریز کی منسوخی کو افسوسناک قرار دیا تو تقریبا سبھی نے سکیورٹی صورتحال کو اطمینان بخش قرار دیا۔
دورہ پاکستان پر موجود کیویز کا سامنا کرنے کو تیار پاکستانی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے ’سیریز کی اچانک منسوخی کو انتہائی افسوسناک‘ قرار دیتے ہوئے لکھا یہ ’لاکھوں پاکستانی کرکٹ شائقین کے چہروں پر مسکراہٹیں لا سکتی تھی۔‘
کرکٹ شائقین کے جذبات کا رخ کئی روز سے خاموش نئے چیئرمین پی سی بی، رمیز راجہ کی طرف مڑا تو بہت سے افراد نے کیوی کرکٹ بورڈ کی جانب سے دورے کی منسوخی کو ’رمیز راجہ کا اصل امتحان‘ قرار دے ڈالا۔
اسرار احمد ہاشمی نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’سوچیں، ڈسکسک کریں لیکن پلیز نیوزی لینڈ کے خلاف اپنے فیصلے میں جارحیت دکھائیں۔ انہوں نے ہمیں 2009 میں ہونے والے نقصان سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ یہ بچوں کا کھیل نہیں آج لاکھوں لوگ دکھی ہوئے ہیں۔‘
رمیز راجہ کی خاموشی پر گفتگو آگے بڑھی تو کچھ صارفین نے تجویز دی کہ انہیں آن ایئر آ کر اپنی پوزیشن کلیئر کرنا چاہیے۔
جذبات سے بھرپور لمحات اور ایکشن بھرے مناظر سے مالا مال کرکٹ کے کھیل میں پیش آنے والے اپنی نوعیت کے منفرد معاملے پر تبصرہ کرنے والے پی سی بی چیئرمین سے آگے بڑھے تو پہلے جاننا چاہا کہ ’حکومت کہاں ہے؟‘۔ پھر تجویز دے ڈالی کی کیویز سے دس برس کے لیے کرکٹ تعلقات ختم کر دینے چاہیں۔
دورہ کے منسوخی کے اعلان کے لیے وقت کا انتخاب بہت سے کرکٹ شائقین کے لیے تعجب کا باعث بنا رہا۔ شازیہ محمود نامی ٹویپ نے لکھا کہ ’انہوں نے سفر کیا، پریکٹس سیشن میں شریک ہوئے، میچ سے کچھ دیر پہلے سکیورٹی تھریٹ۔ کیویز کیا آپ مذاق کر رہے ہیں؟‘
اطلاعات و نشریات کی سٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین اور حکمراں جماعت پی ٹی آئی کے سینیڑ فیصل جاوید نے ’سکیورٹی خدشات‘کو موضوع بنایا تو معاملے کا دوسرا رخ پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں سکیورٹی صورتحال قابل اطمینان ہے۔ نیوزی لینڈ ٹیم کو غیر معمولی سکیورٹی مہیا کی گئی۔ تمام تر یقین دہانیوں اور اطمینان کے بعد آخری لمحے میں نیوزی لینڈ کی جانب سے التوا کا اعلان ناقابل فہم ہے۔‘
بابر اعظم کا کہنا تھا کہ انہیں سیریز کے اچانک منسوخ ہونے کا بے حد دکھ ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ سیریز کی وجہ سے پاکستان میں لاکھوں کرکٹ شائقین کے چہروں پر مسکراہٹ آسکتی تھی۔
’مجھے ہماری سکیورٹی ایجنسیوں کی ساکھ اور صلاحیت پر مکمل بھروسہ ہے۔ وہ ہمارافخر ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ پاکستان زندہ باد!‘
Extremely disappointed on the abrupt postponement of the series, which could have brought the smiles back for millions of Pakistan Cricket Fans. I've full trust in the capabilities and credibility of our security agencies. They are our pride and always will be! Pakistan Zindabad!
— Babar Azam (@babarazam258) September 17, 2021
پاکستان کرکٹر محمد حفیظ نے شائقین کرکٹ کے جذبات کی ترجمانی کی تو لکھا کہ ’سیریز ملتوی کیا جانا پوری قوم کے لیے بری خبر ہے۔‘
نیوزی لینڈ کی ٹیم کی جانب سے عین وقت پر سیریز منسوخی کے انداز پر تبصرہ کرتے ہوئے روحا ندیم نامی ٹویپ نے لکھا ’کیا نیوزی لینڈ بھول گیا کہ کرائسٹ چرچ مسجد پر فائرنگ کے وقت بنگلہ دیش کی ٹیم وہاں سے قریب تھی۔ اس وقت ان کی انٹیلی جنس کہاں تھی؟‘
ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان ڈیرن سیمی نے بھی نیوزی لینڈ کے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’پچھلے چھ سالوں میں پاکستان جانا اور کرکٹ کھیلنا ایک خوشگوار تجربہ رہا ہے۔‘
’میں نے ہمیشہ وہاں خود کو محفوظ محسوس کیا۔ یہ پاکستان کے لیے ایک بڑا دھچکہ ہے۔‘