اقوام متحدہ کی حوثیوں کی جانب سے نو سویلین کو پھانسی دینے کی سخت مذمت
اتوار 19 ستمبر 2021 16:46
حوثی رہنما صالح الصماد 2018 میں عرب اتحاد کے فضائی حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ (فوٹو: اے پی)
اقوام متحدہ نے حوثی باغیوں کی جانب سے نو سویلین کو سرعام گولی مار کر پھانسی دینے کی سخت مذمت کی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکٹری جنرل کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ نو سویلین کو پھانسی دینے کی جن میں سے ایک گرفتاری کے وقت نوعمر تھا کی شدید مذمت کرتا ہے۔
سیکریٹری جنرل کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’اقوام متحدہ کے سربراہ ان اقدامات کی سخت مذمت کرتا ہے جو کہ ایک ایسی عدالتی کارروائی کا نتیجہ ہے جو عالمی قوانین کے تحت شفاف ٹرائل اور ڈیو پراسیس کے معیار پر پوا نہیں اترتا۔‘
ان نو افراد کو زبردستی زمین پر لیٹنے پر مجبور کرکے ان کو سرعام پیچھے سے گولی ماری گئی۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے حکام اور تنازع کے فریقین پر زور دیا کہ وہ پھانسی کی سزا دینا بند کریں۔
انہوں نے تمام فریقین پر یمن میں جنگ بند کرنے پر زور دیا اور اقوام م متحدہ کے ساتھ مل کر امن مذاکرات شروع کریں۔
خیار رہے یمن میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے سنیچر کو حوثی رہنما صالح الصماد کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں نو افراد کو سرعام پھانسی دی تھی۔
حوثی رہنما صالح الصماد 2018 میں عرب اتحاد کے فضائی حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
پھانسی چڑھنے والے ان افراد پر مبینہ طور پر یمن کے مغربی صوبے الحدیدہ میں صالح الصماد کو نشانہ بنانے جانے کے لیے عرب اتحاد کے طیاروں کی رہنمائی کا الزام تھا۔
سترہ سالہ نوجوان سمیت اس گروپ پر صالح الصماد کے محافظوں کی جیبوں میں سم کارڈ ڈالنے کا الزام تھا جس سے عرب اتحاد کو حوثی رہنما کو تلاش کرنے میں مدد ملی۔