دفتر خارجہ نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کے چیئرمین شہریار خان آفریدی کو سکریننگ کے لیے نیویارک کے جے ایف کے ایئرپورٹ پر مختصر وقت کے لیے روکا گیا تھا، لیکن بعد میں انہیں امریکا میں داخلے کی اجازت دے دی گئی۔
اتوار کو دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’پہلی مرتبہ آنے والے مسافر کے طور پر شہریار آفریدی کو مختصر وقت کے لیے سیکنڈری سکریننگ کے لیے روکا گیا تھا اور سفارت خانے یا قونصل خانے کی جانب سے کسی کی مانگی گئی یا دی گئی ضمانت کے بغیر معمول کے مطابق کلیئر قرار دے دیا گیا۔‘
ترجمان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی پوسٹس اور نیوز رپورٹس حقائق کے منافی ہیں۔
سوشل میڈیا پر اس حوالے سے طرح طرح کے تبصرے کیے گئے۔
ہم شہریار آفریدی کو امریکہ داخلے کی اجازت ملنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔۔۔
"میں سبز پاسپورٹ کی عزت کرواؤں گا۔"
— افشاں مصعب (@AfshanMasab) September 18, 2021
ٹوئٹر صارف افشاں مصعب نے کہا کہ ’ہم شہریار آفریدی کو امریکہ داخلے کی اجازت ملنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ’میں سبز پاسپورٹ کی عزت کرواؤں گا۔
کچھ جعلسازوں کی طرف شہریارآفریدی کی فوٹو شاپ تصویرری ٹویٹ کرنے پر معذرت خواہ ہوں البتہ اس بات کی خوشی ہے کہ رانا ثنا کی طرح امریکیوں نے ان کے ہاں سے دس کلوہیروئین برآمد نہیں کرائی۔
Shehryar Afridi stopped at JFK airport for secondary screening https://t.co/ZudAThjhJ1
— Saleem Safi (@SaleemKhanSafi) September 19, 2021