’ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کی ضرورت ‘
ایران کو ایٹمی ہتھیاوں کے حصول سے روکنے کی ضرورت ہے( فائل فوٹو اے ایف پی)
سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ سعودی عرب ایٹمی توانائی کے پرامن استعمال کے حوالے سے اپنی پالیسی پر قائم ہے۔
الاخباریہ کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’ممالک کے لیے ایٹمی عدم پھیلاو کے معاہدے پر عمل کرنا اہم ہے اور ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کی ضرورت ہے‘۔
وہ پیر کو ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کی کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
ایٹمی توانائی کی عالمی تنظیم کی جنرل سمبلی کا اجلاس پیر کو ویانا میں شروع ہوا ہے جس میں کوورنا وبا کے باعث ایجنسی کو ایک برس سے درپیش چیلنجوں پر بحث ہورہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’خطے کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک کرنے کی ضرورت ہے۔ سعودی عرب جوہری توانائی کے پرامن استعمال کو مستحکم کرنے کے لیے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے‘۔
العربیہ کے مطابق وزیر توانائی نے کہا کہ’ سعودی عرب اپنے اس موقف پر قائم تھا اور رہے گا کہ خطہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک ہو اور ایران کو ایٹمی طاقت نہ بننے دیا جائے‘۔
شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ ’مملکت کو اس بات پر تشویش ہے کہ ایران بین الاقوامی معاہدوں کی پابندی نہیں کررہا ہے اور ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے ساتھ اس کا معاملہ شفاف نہیں ہے۔ ایران کا یہ موقف ایٹمی اسلحہ کےعدم پھیلاؤ کے نظام کے لیے خطرے کا باعث بن رہا ہے‘۔
سعودی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ’ ایران کو ایٹمی طاقت بننے سے روکنے کے لیے عالمی برادری جو کوششیں کررہی ہے سعودی عرب ان کا حامی ہے‘۔
ایٹمی توانائی کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے افتتاحی خطاب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کیا۔
ایجنسی کے سیکریٹری جنرل اور ان کے بعد ایران، سعودی عرب، سلووینیا، روس، چین، فرانس اور امریکہ کے نمائندوں نے اجلاس سے خطاب کیا ہے۔
یاد رہے کہ چین، روس،فرانس، برطانیہ اور جرمنی جیسے بڑے ممالک ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کی دوبارہ بحالی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ جن معاملات پر کام تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے، ان میں ایران پر سے امریکی پابندیوں کا خاتمہ شامل ہے۔
جوہری معاہدہ 2018 اس وقت ختم ہو گیا تھا جب امریکہ اس سے نکل گیا تھا اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر دوبارہ سے پابندیاں لگا دی تھیں۔