تیل کے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ اضافہ بہت آگے تک جا سکتا ہے۔ امریکی بینک جے پی مورگن میں تیل اور گیس کے سربراہ کرسٹیان میلک نےعرب نیوز کو بتایا ہے کہ تیل کی قیمت 2023 تک 100 ڈالر فی بیرل سے زائد تک پہنچ سکتی ہے اور ممکن ہے آئندہ 6 سے 12 ماہ کے اندر ہی اس سطح تک پہنچ جائے۔
ایک اور امریکی بینکنگ کمپنی گولڈمین ساکس نے رواں ہفتے کے آخر تک برینٹ کے لیے90 ڈالر فی بیرل کی قیمت کی پیش گوئی کی ہے۔
تیل کی قیمت میں پچھلے سال کے دوران 90 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے کیونکہ اوپیک پلس کی آوٹ پٹ حکمت عملی، سعودی عرب اور روس کی سربراہی میں تیل اتحاد نے 2020 میں تیل کی عالمی کمی ختم کی جس کی وجہ سے قیمتوں میں کمی آئی۔
عالمی سطح پر خام تیل کا ذخیرہ جس میں عالمی وبا کورونا کے دوران اضافہ ہو گیا تھا جنوری 2020 کے بعد سے کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہےکیونکہ تیل کے سب سے بڑے صارفین امریکہ اور چین نے بحالی تیز کر دی ہے۔
اس حالیہ دوڑ کے پیچھے کئی دیگر عوامل بھی شامل ہیں۔کنسلٹنسی قمر انرجی کے چیف ایگزیکٹو رابن ملز کا کہنا ہے کہ یہ گیس کی قلت اور دوبارہ بڑھتی ہوئی مانگ کے امریکی سمندری طوفانوں اور بحالی کی تاخیر سے ٹکراو کی وجہ سے ہے۔
اوپیک کی جانب سے گذشتہ روز شائع ہونے والے ورلڈ آئل آوٹ لک میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ قیمتوں پر اوپر کی جانب دباو میں اضافہ کرتے ہوئے تیل کی مانگ چند بر سوں میں تیزی سے بڑھے گی۔
اوپیک کے سیکریٹری جنرل محمد بارکندو کا کہنا ہے کہ 2020 میں انتہائی گراوٹ کے بعد2021 میں توانائی اور تیل کی طلب میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اورطویل عرصے تک مسلسل توسیع کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
اوپیک نے انکشاف کیا ہے کہ تیل کا استعمال 2023 میں1.7 ملین بیرل یومیہ مزید بڑھ کر101.6 ملین بیرل ہو جائے گا۔
اوپیک تنظیم کا کہنا ہے کہ قابل تجدید ذرائع کی طرف منتقلی کے باوجود دنیا کو توانائی کی قلت سے بچنے کے لیے تیل کی پیداوار میں سرمایہ کاری جاری رکھنی چاہیے۔
کورونا وبا کی وجہ سے گذشتہ برس تیل کے سرمائے کے اخراجات 30 فیصد کم ہو کر تقریباً 240 ارب ڈالر رہ گئے۔
بارکینڈو نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ تیل کی صنعت کے لیے کم سرمایہ کاری ایک بڑا چیلنج ہے۔ ضروری سرمایہ کاری کے بغیر مزید اتار چڑھاو اور مستقبل میں توانائی کی کمی کا امکان ہے۔
بہر حال اوپیک مستقبل میں کامیابی کے امکانات کے حوالے سے پر جوش ہے۔ بارکینڈو نے توقع ظاہر کی ہے کہ تیل اب بھی انرجی مکس میں اپنی نمبر ون پوزیشن برقرار رکھے گا۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں