وزارت داخلہ کے اعلان کے مطابق براہ راست سعودی عرب آنے والوں کو دی جانے والی اجازت میں ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے شامل نہیں ہیں۔
مشروط اجازت محدود طبقے کےلیے ہے جن میں شعبہ تعلیم سے منسلک افراد ہی مستفیض ہوسکیں گےـ
وزارت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ممنوعہ ممالک میں موجود مملکت کے اقامہ ہولڈرز وہ غیر ملکی جن کا تعلق شعبہ تدریس سے ہے یا ٹیکنیکل کالجز و اداروں کے ملازمین ہیں جن میں اسکولوں ، کالجز اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ ، فنی تعلیمی اداروں سے تعلق رکھنے والے کارکن اور ان کے اہل خانہ کے علاوہ سعودی عرب کی جامعات میں اسکالر شپ پر تعلیم حاصل کرنے والے غیر ملکی طلبہ شامل ہیں۔
ان زمروں میں آنے والے افراد کے مملکت آنے کے بعد انہیں مقررہ مدت تک ہوٹل قرنطینہ کیاجائے گا اس دوران انہیں کورونا سے بچاو کےلیے ویکسین دی جائے گی۔
ایسے افراد جنہوں نے سعودی عرب میں منظور شدہ ویکسین جن میں فائزر، اسٹرازئینکا، جانسن اینڈ جانسن ، موڈرنا لگوائی ہوں گی انہیں اس کا مصدقہ سرٹیفکیٹ پیش کرنا ہوگا جبکہ وہ افراد جنہوں نے سائنوفام یا سائنو ویک ویکسین لگوائی ہوگی انہیں مملکت آنے کے بعد سعودی عرب میں لگائی جانے والی ویکسین کی بوسٹر ڈوز دی جائے گی ـ
ہوٹل قرنطینہ کی پابندی لازمی ہوگی اس دوران انہیں کورونا ٹیسٹ بھی کرانا ہوگا۔ پی سی آر ٹیسٹ کی رپورٹ منفی آنے پر قرنطینہ کی پابندی ختم کی جائے گی۔
واضح رہے ایسے اقامہ ہولڈرز جو ان زمروں میں شامل نہیں ان کےلیے فی الحال کوئی اعلان نہیں کیا گیا تاہم اگروہ افراد جو اعلان کردہ زمرے میں شامل نہیں وہ کسی ایسے ملک میں 14 دن قیام کریں جہاں سے مسافروں کے براہ راست آنے پرپابندی نہیں تو وہ مدت پوری کرنے کے بعد مملکت آسکتے ہیں۔