انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی کی سرحدوں پر متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف سراپا احتجاج کسانوں نے سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے پہلے تحریک کو مزید تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ انڈین سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ زرعی قوانین کا معاملہ عدالت میں ہے اور وہ جمعرات کو اس بات کا جائزہ لے گی کہ کیا کسانوں کو احتجاج کا حق ہے۔
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق منگل کو کسانوں کی قیادت نے ہریانہ، پنجاب اور اتر پردیش کے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بڑی تعداد میں دہلی کی سرحد پر پہنچیں۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا میں احتجاج: ’اگر حکومت ضدی ہے تو کسان بھی ضدی ہیں‘Node ID: 523576
-
انڈین کسانوں کے مظاہروں میں پاکستانی گیتوں کی مقبولیتNode ID: 534126
-
بھوک و افلاس پر عالمی رپورٹ، انڈیا میں غربت پاکستان سے زیادہNode ID: 609426
رواں ماہ کے آغاز میں پرتشدد مظاہروں کے دوران چار کسانوں سمیت آٹھ افراد کی ہلاکت کے بعد سپریم کورٹ نے احتجاج پر سوال اٹھایا تھا۔
لکشمی پور واقعے کے بعد مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ کسانوں کو مزید احتجاج کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
سپریم کورٹ کسانوں کے ایک گروپ کی طرف سے دائر کی گئی پٹیشن پر جواب دے رہی تھی جس میں جنتر منتر کے مقام پر احتجاج کی اجازت مانگی گئی تھی، جبکہ حکومت اس کی مخالفت میں اتر پردیش میں ہونے والے واقعے کا حوالہ دیتی رہی۔
سپریم کورٹ نے لکشمی پور واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’جب اس طرح کے واقعات ہوتے ہیں تو کوئی ذمہ داری نہیں لیتا۔ جان و مال کا نقصان ہوتا ہے۔ کوئی ذمہ داری نہیں لیتا۔‘
راجھستان میں کسانوں کے ایک گروپ نے سپریم کورٹ سے دو سو کسانوں کے ساتھ جنتر منتر کے مقام پر احتجاج کی اجازت مانگی جسے عدالت نے رد کر دیا۔
SKM is calling
Farmers need us
Whom are we waiting for
Lets rush to Delhi bordersChalo Delhi
ਚਲੋ ਦਿੱਲੀ
चलो दिल्ली#FarmersProtest pic.twitter.com/FwNcMXVwFj— Tractor2ਟਵਿੱਟਰ (@Tractor2twitr) October 19, 2021