Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اپنے مستقبل کا اختیار باپ پارٹی اور اتحادیوں کو دے دیا: جام کمال

بلوچستان کے وزیراعلیٰ جام کمال کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے سیاسی مستقبل کا اختیار بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) اور اتحادیوں کو دے دیا ہے۔
اتوار کو اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے ایک ٹویٹ میں جام کمال نے کہا کہ ’میں نے اپنا اختیار اپنے گروپ بلوچستان عوامی پارٹی کے اراکین اور اتحادیوں کو دیا۔ موجودہ منظر نامے کے لیے جو بھی بہتر ہوگا، وہ فیصلہ ہوگا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر پی ڈی ایم جیت جاتی ہے اور ناراض ممبران کے ساتھ حکومت بناتی ہے تو ہم اپوزیشن میں بھی بیٹھنے کو تیار ہیں۔‘
ایک اور ٹویٹ میں وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’صوبے کی ترقی کو جو بھی نقصان ہوگا، اس کے ذمہ دار پی ڈی ایم، پی ٹی آئی، باپ (ناراض گروپ)، وفاق کے کچھ چند سمجھدار اور ذمہ دار لوگ اور چند مافیا ہوں گے۔ میں عمران خان کو مشورہ دوں گا کہ اپنے اردگرد کے افراد کا جائزہ لیں۔‘
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پر 25 اکتوبر کو رائے شماری ہوگی۔
بلوچستان اسمبلی کے 65 میں سے 34 ارکان اسمبلی پہلے ہی تحریک عدم اعتماد کی حمایت کا اعلان کر چکے ہیں۔ جب کہ عدم اعتماد کی قرارداد کی کامیابی کے لیے 33 ارکان چاہیے۔
گذشتہ روز بلوچستان عوامی پارٹی کے چار مبینہ لاپتہ ارکان منظر عام پر آگئے ہیں۔
چاروں ارکان اسمبلی نے مشترکہ ویڈیو بیان میں بتایا ہے کہ وہ اسلام آباد میں ہیں اور جلد کوئٹہ پہنچ کر عبدالقدوس بزنجو کے گروپ کا حصہ بنیں گے۔
اکبر آسکانی، بشریٰ رند، لیلیٰ ترین اور ماہ جبین شیران بلوچستان اسمبلی کے 20 اکتوبر کو ہونے والے اجلاس سے غیر حاضر تھے جس میں وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی۔
تحریک عدم پیش کرنے والے بی اے پی جام مخالف گروپ کے سردار عبدالرحمان کھیتران اور اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے اسمبلی میں بیان دیا تھا کہ چاروں ارکان اسمبلی کو حکومت نے حراست میں لے رکھا ہے۔
بی اے پی کے ناراض گروپ کے باقی رہنماؤں نے بھی جام حکومت پر الزام لگایا تھا کہ لاپتہ ارکان کو حبس بے جا میں رکھا گیا ہے جن کی بازیابی کے لئے انہوں نے گورنر بلوچستان، آئی جی پولیس اور بلوچستان ہائی کورٹ کو درخواستیں بھی دیں۔
وزیراعلیٰ جام کمال نے ارکان کو لاپتہ یا حبس بے جا میں رکھنے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ارکان اپنی مرضی سے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
بعد میں ان میں سے تین ارکان اسمبلی نے ٹویٹر پر بھی وضاحت کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ ذاتی مصروفیات اور علاج کے لیے اسلام آباد میں ہیں۔
اب چاروں ارکان اسمبلی نے ایک مشترکہ ویڈیو بیان جاری کیا ہے اور بتایا ہے کہ وہ ہفتہ کو اسلام آباد سے کوئٹہ پہنچ کر دوبارہ سپیکر عبدالقدوس بزنجو یعنی جام مخالف کیمپ کو جوائن کریں گے۔
چار مزید ارکان کی مخالفت کے بعد جام کمال کے لیے وزارت اعلیٰ کی کرسی بچانا مشکل ہوگیا ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں