وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے واضح کیا ہے کہ ’جب تک کالعدم جماعت کے لوگ سڑکیں خالی نہیں کرتے اور پولیس اہلکاروں کو شہید کرنے والوں کو اداروں کے حوالے نہیں کیا جاتا تب تک کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے۔‘
جمعرات کو ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے عوام سے اپیل بھی کی کہ ’محب وطن لوگ اس احتجاج سے خود کو لاتعلق کریں، اپنے گھروں کو لوٹ جائیں اور ریاست کے خلاف دہشت گردی کا حصہ نہ بنیں۔‘
مزید پڑھیں
-
لاہور میں تحریک لبیک پاکستان کے لانگ مارچ پر پولیس کی شیلنگNode ID: 611376
دوسری جانب پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے کالعدم تحریک لبیک کی میڈیا کوریج پر پابندی لگا دی۔
جمعرات کو پیمرا کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزارت داخلہ نے تحریک لبیک کو کالعدم تنظیم قرار دیا ہے جو ایسے کاموں میں ملوث ہے جو دہشت گردی کے زمرے میں آتے ہیں۔
پیمرا کے مطابق یہ اس تنظیم کی کارروائیاں ملک کے امن اور سکیورٹی کے لیے خطرہ ہیں اور قانون کے مطابق میڈیا ان کی کوریج نہیں کر سکتا۔
پیمرا کا کہنا ہے کہ تمام سٹیلائٹ چینلز، ایف ایم ریڈیوز اور کیبل نیٹ ورکس کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اس تنظیم کی کوریج نہ کریں۔
دوسری جانب کالعدم تحریک لبیک کے مرکزی ترجمان صدام بخاری نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی تنظیم کے سربراہ سعد رضوی کو مذاکرات کے لیے اسلام آباد لے جایا گیا ہے جبکہ دوسری جانب حکومتی ذرائع نے بھی سعد رضوی کی اسلام آباد میں موجودگی اور مذاکرات کی تصدیق کی ہے۔
اردو نیوز کے نامہ نگار روحان احمد کو حکومتی ذرائع نے بتایا کہ سرکاری سطح پر مذاکرات نہ کرنے کے اعلان کے بعد خون خرابے سے بچنے کے لیے نجی سطح پر بات چیت کی جا رہی ہے۔
ادھر کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے کارکنان کا اسلام آباد کی طرف مارچ جاری ہے اور قافلہ گوجرانوالہ پہنچا ہے جبکہ پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے امن وامان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس کی صدارت ہے۔
ٹی ایل پی کے ترجمان کے مطابق جمعرات کی صبح ساڑھے دس بجے دن کامونکی سے مارچ کا آغاز کیا گیا۔
کامونکی میں مارچ کے شرکا کو انتظامیہ کی طرف سے کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
پولیس اہلکاروں کو جلوس کے راستوں پر تعینات کیا گیا اور کامونکی سے گوجرانوالہ کے درمیان کئی جگہوں پر کنٹینر لگا کر سڑک بھی بند کی گئی تھی۔
کالعدم تنظیم کے کارکنوں سے جھڑپ میں زخمی ہونے والے تھانہ صدر قصور میں تعینات پولیس کانسٹیبل غلام رسول مریدکے ہسپتال میں انتقال کر گئے ہیں۔
اس طرح پنجاب پولیس کے مارے جانے والے اہلکاروں کی تعداد پانچ ہو گئی ہے۔
قبل ازیں سادھوکی میں ہونے والی مڈبھیڑ کے بعد انتظامیہ نے پولیس اہلکاروں کو رات واپس بلا لیا تھا۔ مارچ کو روکنے کے لیے لاہور، شیخوپورہ اور گوجرانوالہ پولیس کی خدمات لی جا رہی تھیں تاہم بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کے بعد گزشتہ شب تمام اضلاع کی فورس کو واپس بلا لیا گیا تھا۔
مقامی صحافیوں کے مطابق جمعرات کی صبح گوجرانوالہ اور کامونکی کے درمیان بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں کو دوبار تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ لاہور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے۔
لاہور میں پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار صوبے میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اہم اجلاس کی صدارت کریں گے جس میں ان کو اعلیٰ حکام کی جانب سے بریفنگ دی جائے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ’کالعدم جماعت کی غیر قانونی سرگرمیوں سے پیدا ہونیوالی صورتحال کے پیش نظر وزیر اعظم عمران خان نے کل قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے، اس اجلاس میں قومی سلامتی سے متعلق دیگر امور بھی زیر غور آئیں گے۔‘
کالعدم جماعت کی غیر قانونی سرگرمیوں سے پیدا ہونیوالی صورتحال کے پیش نظر وزیر اعظم عمران خان نے کل قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے، اس اجلاس میں قومی سلامتی سے متعلق دیگر امور بھی زیر غور آئیں گے۔
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) October 28, 2021