Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور میں تحریک لبیک پاکستان کے لانگ مارچ پر پولیس کی شیلنگ

حکومت سے مذاکرات کی ناکامی کے بعد تحریک لبیک پاکستان کا لانگ مارچ لاہور سے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوچکا ہے۔
لاہور میں لانگ مارچ کے شرکا پر پولیس کی جانب سے شیلنگ کی گئی ہے جس کے بعد شہر میں کشیدگی ہے۔ تحریک لبیک نے پولیس کی شیلنگ میں اپنے متعدد کارکنان کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ 
تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی ترجمان سجاد سیفی نے اردو نیوز کے نامہ نگار روحان احمد کو بتایا کہ تحریک لبیک کے مارچ کے شرکا پر داتا دربار کے قریب پولیس نے شیلنگ کی جس کے باعث ہمارے متعدد کارکنان زخمی ہوگئے ہیں۔
‏صوبائی حکومت نے لاہور میں حالات کشیدہ ہونے پر رینجرز طلب کر لی ہے۔ 
سول سیکرٹریٹ، داتا دربار، ایم او کالج اور کچہری کے مضافات میں حالات کشیدہ ہیں۔ جس کے بعد شہر میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لئے رینجرز طلب کی گئی ہے۔
قبل ازیں حکومت اور کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے تھے جس کے بعد  تحریک لبیک نے چوک یتیم خانہ سے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ شروع کیا تھا
سجاد سیفی نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ ’حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے جس کے بعد ہم نے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ شروع کر دیا ہے۔‘
واضح رہے کہ اس سے قبل تحریک لبیک اور حکومت کے درمیان لاہور میں مذاکرات کی اطلاع سامنے آئی تھی جس میں حکومت کی جانب سے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت اور سینیٹر اعجاز چودھری شریک ہوئے تھے۔
دوسری جانب اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کے اعلان کے بعد وفاقی دارالحکومت اور اس کے جڑواں شہر راولپنڈی میں حفاظتی انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔
پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے جمعہ کی صبح مری روڈ پر سکستھ روڈ، شمس آباد اور فیض آباد کے مقامات پر کنٹینر لگا کر راستے بند کر دیے گئے ہیں۔
جڑواں شہروں کے درمیان چلنے والی میٹرو بس سروس کو بھی تاحکم ثانی بند کردیا گیا ہے۔

پولیس نے تحریک کے ایک ہزار سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔ فوٹو اردو نیوز

راستوں کی بندش سے کئی جگہوں پر ٹریفک جام ہوگئی ہے جس سے جڑواں شہروں کے درمیان سفر کرنے والے افراد کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 
اس سے قبل اردو نیوز کی جانب سے رابطہ کرنے پر سینیٹر اعجاز چوہدری نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان سے مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس کی تفصیلات میڈیا کو تھوڑی دیر میں دی جائیں گی۔‘
کالعدم تحریک لبیک پاکستان کی شوریٰ کے رکن مفتی وزیر احمد رضوی نے اردو نیوز کے نامہ نگار روحان احمد کو بتایا تھا کہ جمعرات کی رات صوبائی حکومت اور مرکزی حکومت کی جانب سے ان کی جماعت سے رابطہ کیا گیا تھا تاہم بات چیت تاحال آگے نہیں بڑھ سکی ہے۔‘
’ہمیں بتایا گیا تھا کہ مطالبات میں کچھ نکات صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہیں اور کچھ مطالبات مرکزی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’صوبائی حکومت کی جانب سے انہیں بتایا گیا کہ کارکنان کی رہائی، کیسز کا اخراج اور جماعت کے قائد سعد حسین رضوی کی رہائی پر وہ بات چیت کرسکتے ہیں‘ تاہم تحریک لبیک پاکستان کی کالعدمی واپس لینا مرکزی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
مفتی وزیراحمد رضوی کے مطابق ان کی جماعت نے حکومت سے کہا ہے کہ ’ان کے پاس صوبائی اور مرکزی حکومت کی مشترکہ ٹیم بھیجی جائے تاکہ بات چیت آگے بڑھ سکے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے ان سے وزیر قانون راجہ بشارت نے رابطہ کیا تھا اور مرکزی حکومت کی جانب سے رابطہ تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعجاز چوہدری نے کیا تھا۔

حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان مذاکرات ناکام ہو گئے تھے۔ فوٹو اردو نیوز

مفتی وزیر احمد رضوی کا کہنا تھا کہ ’اگر مذاکرات میں کوئی پیش رفت ہوتی ہے یا مطالبات تسلیم ہوتے ہیں تو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ ملتوی ہوسکتا ہے ورنہ نماز جمعہ کے بعد ان کے ہمدرد اور کارکنان اسلام آباد کی طرف مارچ کی صورت میں جائیں گے۔‘
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے گذشتہ روز کہا تھا کہ ’تحریک لبیک پاکستان کے مطالبے پر فرانسیسی سفیر کو نکالنے کا مطلب ہے ہم یورپی یونین سے دور ہو جائیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’فرانسیسی سفیر سے ہٹ کر عمران خان ریاست مدینہ کے لیے کام کر رہے ہیں، فرانسیسی سفیر کو نکالنے کا مطلب ہے کہ ہم یورپی یونین سے اپنے تعلقات کشیدہ کر لیں۔‘
وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ’اگر پی ڈی ایم یا ٹی ایل پی کسی نے بھی قانون کو ہاتھ میں نہ لیا، قانون کے دائرے میں احتجاج کیا تو ہم کوئی ایکشن نہیں لیں گے۔‘
مقامی میڈیا کے مطابق تحریک لبیک کے لانگ مارچ کے اعلان کے بعد پنجاب پولیس نے مبینہ طور پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے کالعدم تنظیم کے ایک ہزار سے زائد سرگرم کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد ٹریفک پولیس نے تحریک لبیک کے لانگ مارچ کی وجہ سے لوگوں سے متبادل راستوں سے سفر کرنے کی درخواست کی ہے۔
اس حوالے سے اسلام آباد ٹریفک پولیس نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا ہے کہ ’راولپنڈی سے اسلام آباد مری روڈ سے آنے والی ٹریفک کو فیض آباد کے سامنے موڑ دیا گیا ہے۔ متبادل کے طور پر نائنتھ ایونیو کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘

لاہور کے بیشتر حصوں میں انٹرنیٹ سروس معطل

کالعدم تحریک لبیک کی اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کے اعلان کے بعد لاہور کے بیشتر حصوں میں انٹرنیٹ سروس معطل کی جا چکی ہے۔ 
لاہور سے اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہ نواز کے مطابق ٹی ایل پی کی جانب سے اپنے کارکنوں کو نماز جمعہ کے بعد سکیم موڑ پر واقع مرکز میں پہنچنے کی تاکید کی گئی ہے۔ دوسری طرف حکومت نے پولیس کی بھاری نفری شہر کے مرکزی راستوں پر تعینات کر رکھی ہے۔ جبکہ دیگر شہروں اور پنجاب کانسٹیبلری کی ریزرو فورس بھی لاہور بلا لی گئی ہے۔ 

راولپنڈی سے اسلام آباد آنے والے تمام راستے بند کر دیے گئے تھے۔ فوٹو اردو نیوز

ضلعی حکومت نے 100 سے زائد کنٹینر بھی شہر کی مختلف سڑکوں پر کھڑے کر دیے ہیں۔ جبکہ ٹی ایل پی کے جاری دھرنے کے چاروں اطراف میں پانچ جگہوں پر کنٹینر لگا کر سڑکیں بھی بند کر دی گئی ہیں۔ 
لاہور ٹریفک پولیس نے شہریوں کو غیر ضروری سفر اور خاص طور پر شہر کے وسطی علاقوں میں سفر سے اجتناب کی ہدایات جاری کر رکھی ہیں جبکہ بندش کے باعث متبادل روٹ بھی جاری کیے ہیں۔ 
رات گئے شہر کی سکیورٹی کی صورت حال کے حوالے سے پولیس کا اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں لاہور پولیس کے سربراہ غلام محمود ڈوگر نے پولیس کو کسی بھی ’ناگہانی صورت حال‘ کے لیے تیار رہنے کے احکامات جاری کیے
ترجمان لاہور پولیس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ڈی آئی جی آپریشن لاہور اور ایس ایس پی ایڈمن سمیت شہر کے تمام آپریشن اور انویسٹی گیشن کے ڈویژنل ایس پیز نے بھی شرکت کی۔
ترجمان کے مطابق ’اس اجلاس میں امن و امان کی مجموعی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ اور سی سی پی او لاہور نے ہدایات دیں کہ شہر کا امن کسی صورت متاثر نہ ہونے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس شہر کے امن کی ضامن ہے۔‘
ضلعی حکومت نے اورنج میٹرو سروس بھی جمعرات سے بند کر رکھی ہے جبکہ میٹرو بس سروس کے روٹ کو گجومتہ سے ایم اے او کالج تک محددود کر دیا ہے۔ لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں پر بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔

شیئر: