لاہور ہائیکورٹ نے مذہبی کالعدم تنظیم تحریک لیبک کے سربراہ سعد رضوی کے وکیل کی استدعا پر انہیں مہلت دی کہ وہ اس قانونی نکتہ پر مطمئن کریں کہ جب نظربندی کا حکم ہی موثر نہیں رہا تو اس کے خلاف درخواست کیسے قابل سماعت ہوسکتی ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سعد رضوی کی نظر بندی کے خلاف درخواست پر سماعت کی تو ان کے وکیل میاں پرویز حسین نے بتایا کہ ’حکومت اور تحریک لبیک میں انڈرسٹینڈنگ ہوئی ہے۔ اس کا نتیجہ دیکھنا چاہتے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
سپریم کورٹ نے سعد رضوی کی رہائی کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیاNode ID: 608416