Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم کی اعلان کردہ ’ٹارگٹڈ سبسڈی‘ کیا اور اس کا فائدہ کسے ہوگا؟

یوٹیلیٹی سٹورز اور منتخب شدہ کریانہ سٹورز احساس ٹارگٹڈ سبسڈی پروگرام کے ساتھ رجسٹرڈ افراد سے آٹا، دال اور گھی کی قیمت 30 فیصد کم وصول کریں گے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم عمران خان نے ملک کے دو کروڑ خاندانوں کے لیے آٹا، دال اور گھی پر 30 فیصد تک ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کے لیے 120 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا ہے۔
اس پیکج سے کون اور کیسے مستفید ہو سکتا ہے؟ اس بارے میں وفاقی حکومت نے ایک جامع پلان ترتیب دیا ہے۔
گذشتہ روز اس حوالے سے وفاقی کابینہ کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کابینہ میں پیش کی گئی سمری میں کہا گیا ہے کہ تین اہم اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں گذشتہ ایک سال کے دوران 15 فیصد اضافہ ہوا ہے جس سے معاشی طور پر کمزور طبقہ بہت متاثر ہوا ہے اس وجہ سے ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

ٹارگٹڈ سبسڈی ہے کیا؟

عموماً حکومت کی جانب سے مختلف مواقع پر سبسڈی دینے کا اعلان کیا جاتا ہے جیسے میٹرو بس اور اورینج لائن ٹرین کے کرائے پر سبسڈی، چینی، گیس اور کھادوں پر سبسڈی وغیرہ۔ معاشی ماہرین کی نظر میں اسے جنرل سبسڈی کہا جاتا ہے۔ آئی ایم ایف پاکستان پر ایسی تمام سبسڈیز ختم کرنے پر زور دے رہا ہے۔ اسی وجہ سے حکومت نے ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
معاشی ماہر ڈاکٹر ساجد امین کے مطابق حکومت نے نیشنل سوشل اکنامک رجسٹری کے ڈیٹا سے دو کروڑ خاندانوں کا انتخاب کر کے ان کو سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ جب ملک کی پوری آبادی کے بجائے صرف ان لوگوں کو رعایتی نرخ دیے جائیں جن کو حقیقت میں ضرورت ہو تو اسے ٹارگٹڈ سبسڈی کہتے ہیں۔‘
ان کے مطابق 120 ارب روپے کے پیکج کو اگر 22 کروڑ کی آبادی پر تقسیم کیا جائے تو اس کا فائدہ کم ہوگا کیونکہ اس سے وہ لوگ بھی مستفید ہوں گے جن کو سبسڈی کی ضرورت نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ٹارگٹڈ سبسڈی کی وجہ سے حکومت 30 فیصد تک سبسڈی دینے میں کامیاب ہوئی ورنہ یہ دو فیصد تک ہی ہوسکتی تھی۔

وزیراعظم عمران خان نے قوم سے اپنے خطاب میں ٹارگٹڈ سبسڈی کا اعلان کیا (فوٹو: سکرین گریب)

سابق مشیر ڈاکٹر سلمان شاہ کے مطابق ’ٹارگٹڈ سبسڈی ایک قسم کا تقویت الاؤنس سے ہے جو آبادی کے ایک مخصوص حصے کو اس لیے دیا جائے گا کہ ملک میں مہنگائی بڑھ گئی ہے اور اس سے کم آمدن والوں کو وقتی ریلیف دینا ہے۔‘

ٹارگٹڈ سبسڈی سے کون اور کیسے مستفید ہوگا؟

سمری میں کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے وزیراعظم آفس کی ہدایت پر نیشنل بینک نے وزارت تخفیف غربت کے ساتھ مل کر ایک ڈیزائن ترتیب دیا ہے۔ اس ڈیزائن کے تحت ملک بھر کے یوٹیلٹی سٹورز اور منتخب شدہ کریانہ سٹورz ایسے افراد جو احساس ٹارگٹڈ سبسڈی پروگرام کے ساتھ رجسٹرڈ ہوں گے، سے آٹا، دال اور گھی 30 فیصد کم قیمت پر وصول کریں گے۔
اس سلسلے میں رجسٹرڈ خاندانوں کو ڈیجیٹلی رجسٹرڈ کیا جائے گا اور جب بھی کوئی خاندان خریداری کرے گا تو اس کی ٹرانزیکشن بھی ڈیجیٹل طریقے سے ہو گی۔
مثال کے طور پر اگر کوئی شخص ایک ہزار روپے مالیت کا آٹا، دال اور گھی خریدتا ہے تو اسے 700 روپے ادا کرنا پڑیں گے جبکہ 300 روپے سرکاری خزانے سے دکان دار کو مل جائیں گے۔

احساس ٹارگٹڈ سبسڈی پروگرام کے تحت ہر خاندان کو چھ ماہ تک ماہانہ ایک ہزار روپے کی سبسڈی فراہم کی جائے گی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

احساس ٹارگٹڈ سبسڈی پروگرام کے تحت ہر خاندان کو چھ ماہ تک ماہانہ ایک ہزار روپے کی سبسڈی فراہم کی جائے گی۔ وہ ایک ماہ کے دوران تین اشیائے خور و نوش خریدیں گے تو ان کی قیمت اگر تین ہزار ہوگی تو انہیں دو ہزار ادا کرنا پڑیں گے جبکہ ایک ہزار روپیہ سرکار دے گی۔
یہ ایک ہزار روپے کا ریلیف صرف ان خاندانوں کو ملے گا جن کی ماہانہ آمدن 31 ہزار 500 روپے سے کم ہوگی۔

کیا سبسڈی مہنگائی کا مستقل حل ہے؟

سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ کے مطابق اس سے جن لوگوں کو سبسڈی ملے گی ان کے اخراجات میں کچھ کمی تو آئے گی۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مہنگائی کم ہو گی بلکہ مہنگائی کی وجہ کچھ اور ہے۔ مہنگائی امپورٹڈ ہے، اسی وجہ سے ہی ریلیف پیکیج دیا گیا ہے۔ مہنگائی کے خاتمے کے لیے الگ سے اقدامات کرنا ہوں گے۔
اس سلسلے میں معاشی ماہر ڈاکٹر ساجد امین کا کہنا ہے کہ مہنگائی تو باقی ممالک میں بھی ہے وہاں اتنا شور نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کے عوام کی آمدن کم ہے، حکومت کو بیک وقت تین کام کرنا ہوں گے۔ فوری طور پر تو ٹارگٹڈ سبسڈی کے نظام کو بہتر کرنا ہو گا۔ اسے مزید بڑھانا ہو گا اور واضح رہے کہ سوشل سیکیورٹی کا نظام حکومتوں کی جانب سے عوام پر احسان نہیں ہوتا بلکہ یہ ان کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
انہوں نے تجویز کیا کہ وسط مدتی منصوبہ بندی کے تحت عوام کی آمدن کو بڑھانے کے اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ وہ مہنگائی سے متاثر نہ ہوں اور طویل مدتی منصوبہ یہ ہونا چاہیے کہ ملک میں مصنوعی مہنگائی پیدا نہ ہوا۔ پرائس کنٹرول اور منڈیوں کے نظام کو بہتر کرنا ہو گا۔
انھوں نے کہا کہ اس کے باوجود وہ سمجھتے ہیں کہ ٹارگٹڈ سبسڈی ایک اچھا اقدام ہے اور کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونا ہی بہتر ہے۔

شیئر: