اسرائیل کی فلسطینیوں کے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کی ’جاسوسی‘
75 چیک کیے گئے آلات میں سے چھ آئی فونز پیگاسس سپائی ویئر سے متاثر پائے گئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
بین الاقوامی ڈیجیٹل تفتیش کاروں نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے انسانی حقوق کے کارکنوں کو نشانہ بنانے کے لیے جاسوسی کا متنازع سافٹ ویئر استعمال کیا۔
عرب نیوز کے مطابق ایک پریس ریلیز میں ڈبلن میں کام کرنے والی فرنٹ لائن ڈیفنڈرز (ایف ایل ڈی) نے اس بات کا خاکہ پیش کیا کہ کیسے اسرائیل نے جاسوسی ایپلی کیشن کے استعمال کے دریافت ہونے کے دو دن بعد انسانی حقوق کے چھ گروہوں کو ’دہشت گرد‘ تنظیمیں قرار دے دیا۔
ایف ایل ڈی نے کہا کہ اس کی ڈیجیٹل فرانزک تحقیقات نے ’فلسطینیوں کے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کم از کم چھ گروہوں کے فونز میں پیگاسس سپائی ویئر کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے۔‘
اسرائیلی سپائی ویئر کی تلاش اس وقت شروع کی گئی جب 16 اکتوبر کو فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیم الحق کے عملے کے ایک رکن نے ایف ایل ڈی سے ان کے فون کے بارے میں خدشات کے حوالے سے رابطہ کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ ’فورنزک تجزیہ فوری طور پر کیا گیا اور اگلے دن تک یہ طے پایا کہ پیگاسس سپائی ویئر موجود تھا۔‘
اگلے دن ایف ایل ڈی کے ڈیجیٹل پروٹیکشن کوآرڈینیٹر، محمد المسقطي نے چھ فلسطینی این جی اوز الضمير، الحق، ڈیفنس فار چلڈرن فلسطین، دی یونین آف ایگریکلچرل ورک کمیٹیز، بیسان سینٹر فار ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اور دی یونین آف فلسطین وویمن کمیٹیز کے نمائندوں کے ساتھ ایک میٹنگ میں اضافی معلومات کی درخواست کی۔
خلاف ورزی کی اطلاع دینے کے بعد 75 چیک کیے گئے آلات میں سے چھ آئی فونز پیگاسس سپائی ویئر سے متاثر پائے گئے۔
ایف ایل ڈی، یونیورسٹی آف ٹورنٹو کی سٹیزن لیب، اور اس کی ایمنسٹی انٹرنیشنل سکیورٹی لیب، جس نے آزادانہ طور پر ایف ایل ڈی کے کام کا جائزہ لیا اور نتائج کی تصدیق کی، اس کلائنٹ کی شناخت کرنے میں ناکام رہے جس نے سپائی ویئر کو تعینات کیا تھا۔ لیکن نوٹ کیا کہ ’اسرائیلی حکومت کی طرف سے کیے گئے اقدامات بہت سے سوالات اٹھاتے ہیں۔‘