Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امریکہ کے نئے نمائندہ خصوصی طالبان سے پاکستان میں ملاقات کریں گے‘

زلمے خلیل زاد سے عہدہ لینے کے بعد یہ تھامس ویسٹ کا علاقے کا پہلا دورہ ہوگا۔ (فوٹو: تھومس ویسٹ ٹوئٹر)
افغانستان کے لیے امریکہ کے نئے نمائندہ خصوصی تھامس ویسٹ طالبان کے وزیر خارجہ، چین اور روس سے آنے والے سینئیر سفارتکاروں سے ملاقات کے لیے رواں ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ وزارت خارجہ اور ایک پاکستانی افسر نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔
زلمے خلیل زاد سے عہدہ لینے کے بعد یہ تھامس ویسٹ کا علاقے کا پہلا دورہ ہوگا۔
واضح رہے کہ زلمے خلیل زاد نے کئی عرصے تک سفارتکار کی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں اور اس دوران انہوں نے ان مذاکرات کی سربراہی کی جس کے نتیجے میں امریکہ کا افغانستان سے انخلا ہوا۔
پاکستان، روس، امریکہ اور چین کے گروپ ٹروئیکا پلس کا اجلاس اسلام آباد میں جمعرات کو متوقع ہے۔
پاکستانی حکومت کے ایک سینئیر افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ اس اجلاس میں افغان طالبان کے نئے وزیر خارجہ امیر خان متقی بھی موجود ہوں گے۔
امریکی وزارت خارجہ نے رواں ہفتے کے اوائل میں کہا تھا کہ تھامس ویسٹ کا روس اور انڈیا کے دورے کا بھی ارادہ ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے رواں ہفتے ایک بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ ’اپنے شراکت داروں کے ساتھ وہ (تھامس ویسٹ) ان توقعات کو واضح کرنا جاری رکھیں گے جو ہمیں طالبان اور افغانستان میں مستقبل کی کسی بھی حکومت سے ہیں۔‘
سینئر پاکستانی افسر کا کہنا تھا کہ اس اجلاس کا مقصد ’بنیادی طور پر۔۔افغانستان میں انسانی بحران کو ٹالنا اور جامع حکومت قائم کرنے کے امکانات کا جائزہ لینا ہے۔‘

زلمے خلیل زاد نے کئی عرصے تک سفارتکار کی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اقوام متحدہ نے متعدد بار تنبیہ کی ہے کہ افغانستان دنیا کے بد ترین انسانی بحران کے دہانے پر ہے کیونکہ ملک کا نصف سے زیادہ حصہ خورات کی ’شدید‘ کمی سے دو چار ہے۔ اس کے علاوہ سردیوں کی آمد نے لوگوں کو ملک چھوڑنے یا بھوکا رہنے میں سے ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
تھامس ویسٹ رواں ہفتے نیٹو کو امریکہ کی طالبان کے ساتھ بات چیت کے بارے میں بریفنگ دینے کے لیے برسلز میں موجود تھے۔
انہوں نے برسلز میں صحافیوں کو بتایا کہ طالبان نے ’بہت واضح طور پر‘ کہہ دیا ہے کہ وہ امداد کی واپس فراہمی، عالمی تعلقات معمول پر لانا اور پابندیاں ختم کروانا چاہتے ہیں۔
امریکی نمائندہ خصوصی نے اتحادیوں سے ان مسائل پر ایک ہونے کی درخواست کی اور کہا کہ واشنگٹن ’خود سے ان میں سے کچھ بھی نہیں کرسکتا۔‘

نیٹو کو بریفنگ دینے کے لیے تھامس ویسٹ رواں ہفتے برسلز میں تھے۔ (فوٹو: تھامس ویسٹ ٹوئٹر)

انڈیا، پاکستان میں اجلاس

چین اور روس نے افغانستان کے لیے اپنے سفارتکاروں کو اجلاس میں شرکت کے لیے بھیجنے کی تصدیق کی ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وینگ وینبن نے معمول کی ایک بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ ’چین ان تمام بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کرتا ہے جو افغانستان میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے فائدہ مند ہیں۔۔۔‘
تھومس ویسٹ کا کہنا تھا کہ وہ انڈیا کا دورہ کریں گے۔ تاہم وہ بدھ کو وہاں ہونے والے افغانستان سے متعلق علاقائی سیکورٹی کے اجلاس میں شرکت کا ارادہ نہیں رکھتے۔  
انڈین افسران کا کہنا تھا کہ اجلاس میں روس، ایران اور وسطی ایشیائی ممالک جیساکہ قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمنستان اور ازبکستان شامل ہوں گے۔‘
پاکستان کو بھی انڈیا میں ہونے والے اجلاس کی دعوت دی گئی تھی۔ تاہم پاکستان نے شرکت سے انکار کردیا تھا۔
چین نے بھی اس اجلاس میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
وینگ وینبن نے کہا تھا کہ شیڈول کی وجہ سے چین اس اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔

شیئر: