افغان وزیر خارجہ کی پاکستان آمد، ’باہمی امور پر بات چیت ہوگی‘
افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی پاکستان کے تین روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے ہیں اور طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سینیئر افغان حکام کا یہ پہلا دورہ ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ٹرائیکا پلس اجلاس کا افتتاح کریں گے۔
’اس اجلاس میں پاکستان، افغانستان، چین، روس اور امریکہ کے نمائندے بھی شریک ہوں گے۔
’افغانستان کی صورت حال پر پاکستان ’ٹرائیکا پلس‘ کے طریقہ کار کو بے حد اہمیت دیتا ہے۔ پاکستان امید کرتا ہے کہ ’ٹرائیکا پلس‘ کا اجلاس افغانستان میں پائیدار امن وسلامتی کے حصول کے لیے جاری کوششوں میں معاون ثابت ہوگا۔‘
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گذشتہ ماہ افغانستان کا دورہ کیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ طالبان کا وفد پاکستان آئے گا۔
عرب نیوز کے مطابق گذشتہ روز افغان وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ اس دورے میں باہمی تعلقات، تجارت اور معاشی تعاون پر بات ہوگی۔
افغان وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقاہر بلکھی نے منگل کو اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’وفد میں وزرا اور خزانہ و تجارت کی وزارتوں کے ورکنگ گروپ شامل ہوں گے اور تعلقات کو مضبوط کرنے، معیشت اور لوگوں کی آمدورفت پر بات کی جائے گی۔‘
کابل میں پاکستان کے سفیر منصور احمد خان نے اس دورے کو بہت اہم قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب افغانستان کو معاشی بحران کا سامنا ہے۔
پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’افغانستان علاقائی سطح پر معیشت کی بہتری کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔ کابل میں جس نے بھی حکومت بنائی پاکستان نے ہمیشہ ان کے ساتھ کام کیا اور موجودہ حکومت کے ساتھ بھی تعلقات استوار کیے جائیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ایک لحاظ سے غیر سرکاری سطح پر پاکستان نے اس حکومت کو تسلیم کر لیا ہے اور کابل میں ہمارے سفارتکار طالبان کے ساتھ ملاقاتیں کرتے ہیں۔‘
’افغانستان کے وزارت خارجہ طالبان کے ممبر کی حیثیت سے نہیں بلکہ وزیر خارجہ کی حیثیت سے پاکستان کا دورہ کریں گے۔‘
رستم شاہ مہمند نے کہا کہ افغان وزیر خارجہ کے دورے سے طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کی راہ کھلے گی۔