لندن ..... روبوٹک سائنس اتنے برق رفتار طریقے سے کام کررہی ہے کہ وقت کی رفتار ا س کے آگے کم محسوس ہونے لگی ہے۔ آئے دن کوئی نہ کوئی نیا روبوٹ نئی صلاحیت کے ساتھ سامنے آتا ہے۔ یہ روبوٹ مختلف قسم کے انسانی کام انجام دیتے نظر آتے ہیں اور ان کی کارکردگی بھی بیحد شاندار ہوتی ہے۔ ان روبوٹ کے طفیل انسان بہت سے ایسے کاموں سے بچ سکتا ہے جسے انجام دیتے ہوئے اکثر لوگ بوریت محسوس کرتے ہیں اور اس کام سے جان چھڑانا چاہتے ہیں۔ اب ان روبوٹس نے مختلف شعبوں میں انقلابی پیشقدمی کی راہ ہموار کردی ہے۔ اس صورتحال کے باوجود آج بھی جب کوئی شخص روبوٹ کا نام لیتا ہے تو ہم پریشان اور بڑی حد تک مشکوک نظر آنے لگتے ہیں کہ پتہ نہیں روبوٹ کیا کریگا اور کیسے کریگا۔ روبوٹک سائنس کے طفیل ڈرائیوروں کے بغیر چلنے والی گاڑیاں بھی تیار ہورہی ہیں۔ ایکسمیشیانا نامی روبوٹ میں مصنوعی ذہانت اس حد تک موجود ہے کہ وہ انسانی جذبات کا بھی اندازہ لگاسکتا ہے۔ یہ تحقیقی رپورٹ کے ابتدائی کچھ اقتباس لندن میں ہونے والی کانفرنس میں پروفیسر اسٹیفن ہاکنگ نے پڑھ کر سنائے تھے۔