روس اور چین کے خطرات کے خلاف مغربی اتحاد کی ضرورت ہے: برطانیہ
لز ٹرس نے کہا ہے کہ ’مغرب اور اس کے اتحادیوں کو مطلق العنانیت کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
برطانیہ کی وزیر خارجہ لز ٹرس نے کہا ہے کہ ’مغرب اور اس کے اتحادیوں کو مطلق العنانیت کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے۔‘
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو لز ٹرس نے روس اور چین کے حوالے سے خطرات کے حوالے سے اپنے جی سیون کے ہم منصبوں کی میزبانی کی۔
برطانیہ کے شہر لیورپول میں دنیا کے امیر ترین ممالک کے وزرائے خارجہ کا دو روزہ اجلاس، برطانیہ کی ایک سال تک جاری رہنے والی جی سیون صدارت کا آخری اجلاس ہے۔ اس کے بعد صدارت جرمنی کو سونپ دی جائے گی۔
یوکرین کی سرحد پر روس کی جانب سے فوجیوں کی تعیناتی ایجنڈے میں سرفہرست ہے۔ اس کے ساتھ چین سے نمٹنے، ایران کے جوہری عزائم کو محدود کرنے اور فوج کے زیر اقتدار میانمار کے بحران سے نمٹنے کے بارے میں بات چیت کی جا رہی ہے۔
لز ٹرس نے مخصوص ممالک کا ذکر کیے بغیر بات چیت کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں آزادی اور جمہوریت کی حدود کو محدود کرنے کے درپے حملہ آوروں کا مقابلہ کرنے کے لیے مضبوطی سے اکٹھے ہونے کی ضرورت ہے۔‘
’اس کے لیے ہمیں پوری طرح اکٹھے ہو کر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں پوری دنیا میں اپنی اقتصادی اور سکیورٹی پوزیشن کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔‘
برطانوی وزیر خارجہ نے جمعہ کو سمٹ سے ہٹ کر امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن کے ساتھ ساتھ جرمنی کی نئی وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک کے ساتھ بات چیت کی۔
انٹونی بلنکن اگلے ہفتے جنوب مشرقی ایشیا کے دورے پر روانہ ہوں گے جس کا مقصد خطے میں چین کے خلاف کھڑے ہونے کی واشنگٹن کی حکمت عملی میں خطے کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔
جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے وزرا اتوار کو پہلی بار جی سیون سربراہی اجلاس میں کورونا ویکسینز، فنانس اور صنفی مساوات سمیت مسائل پر وسیع پیمانے پر بات چیت کے لیے مختص سیشن میں شامل ہوں گے۔