سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ یہ سکیم قومی مالی شمولیت حکمت عملی کے تحت بنائی گئی ہے جس کا مقصد برانچ لیس بینکنگ میں ریموٹ اکاؤنٹ کھولنے میں مزید آسانی فراہم کرنا ہے۔
نئی سکیم کی انفرادیت یہ ہے کہ عام موبائل صارفین بھی اپنا بینک اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں اور اس کے لیے انٹرنیٹ سروس کی ضرورت نہیں۔
اکاؤنٹ کھولنے کے لیے کیا چیز ضروری؟
سٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان کا کوئی بھی شہری جس کا شناختی کارڈ بنا ہوا ہے وہ ’آسان موبائل اکاؤنٹ‘ کھول سکتا ہے۔ اکاؤنٹ بنانے کے لیے اپنے نام پر موبائل فون سِم ہونا بھی ضروری ہے۔ اور اس کا طریقہ کار بھی ایک عام موبائل فون صارف کے لیے نہایت آسان ہے۔
اکاؤنٹ کیسے کھولا اور استعمال کیا جائے؟
یو ایس ایس ڈی کوڈ 2262 اپنے موبائل فون سے ڈائل کر کے اکاؤنٹ کھولا جا سکے گا۔ اس کوڈ سے قبل سٹار اور آخر میں ہیش کا بٹن دبانا ہوگا۔
ابتدائی طور پر آسان موبائل اکاؤنٹ سکیم میں 13 بینک شامل ہیں۔ صارفین ان میں سے کسی ایک بینک کا انتخاب کر کے اکاؤنٹ کھول سکیں گے۔
صارف اپنے موبائل فون کے ذریعے قومی شناختی کارڈ نمبر کی تصدیق کر کے اکاؤنٹ کھولنے کے بعد کسی بھی برانچ لیس بینکاری ایجنٹ کے پاس جا کر اپنے اکاؤنٹ میں رقم جمع کرا سکے گا۔
رقم جمع کیے جانے کے بعد اُس کو اپنے موبائل فون سے ایس ایس ڈی کوڈ ڈائل کر کے کسی بھی طرح استعمال کر سکے گا۔
آسان موبائل اکاؤنٹ کن اداروں کے اشتراک سے تیار کیا گیا؟
آسان موبائل اکاؤنٹ بنانے کا طریقہ کار سٹیٹ بینک، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی، برانچ لیس بینکنگ کے 13 پرووائیڈرز، سیلولر فون آپریٹرز اور ورچول ریمیٹنس گیٹ وے کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے۔
بغیر انٹرنیٹ بینکنگ کس کے لیے فائدہ مند؟
یہ اکاؤنٹ کم آمدنی والے طبقات جن کی انٹرنیٹ تک رسائی نہیں اور جو برانچ لیس بینکنگ کے ذریعے اپنی چھوٹی رقوم کہیں بھیجنا یا منگوانا چاہتے ہیں ان کے لیے فائدہ مند ہے اور خواتین صارفین کو بھی اس سے فائدہ ہوگا۔
پیر کو اس سکیم کے افتتاح کے موقع پر سٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر نے کہا کہ پاکستان میں بائیومیٹرک تصدیق شدہ موبائل فون صارفین کی تعداد 18 کروڑ 70 لاکھ ہے جبکہ ان میں سے آٹھ کروڑ 10 لاکھ ایسے موبائل فون صارفین ہیں جن کو انٹرنیٹ تک رسائی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آسان موبائل اکاؤنٹ سکیم کا بنیادی ہدف ایسے صارفین ہیں اور یہ قومی مالی شمولیت حکمت عملی کا حصہ ہے۔
سٹیٹ بینک کے تخمینے کے مطابق اس سکیم سے پانچ کروڑ پاکستانی بینکاری کے دائرے میں شامل ہو جائیں گے۔