افغان طالبان نے غیرملکی امداد کے بغیر پہلے بجٹ کا مسودہ تیار کرلیا
افغان طالبان نے غیرملکی امداد کے بغیر پہلے بجٹ کا مسودہ تیار کرلیا
جمعہ 17 دسمبر 2021 11:54
افغانستان کو سخت معاشی حالات کا سامنا ہے (فائل فوٹو: اے پی)
افغان طالبان نے کہا ہے کہ انہوں نے غیرملکی امداد کے بغیر قومی بجٹ کا مسودہ تیار کرلیا ہے۔
پیر کو طالبان کی وزارت خزانہ کے ترجمان احمد ولی حقمال نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وزارت خزانہ نے قومی بجٹ کے مسودے پر کام مکمل کرلیا ہے۔
یہ دو دہائیوں میں غیرملکی امداد کے بغیر پہلا بجٹ ہوگا۔ اس سے قبل گذشتہ دو دہائیوں میں مغرب کی حمایت یافتہ حکومتیں امداد پر چل رہی تھیں۔
بجٹ کا یہ مسودہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک معاشی بحران میں پھنسا ہوا ہے۔
وزارت خزانہ کے ترجمان احمد ولی حقمال کے ترجمان نے بجٹ کے حجم کے بارے میں نہیں بتایا تاہم یہ کہا کہ جاری ہونے سے پہلے بجٹ کابینہ سے منظور ہوگا۔
اقوام متحدہ میں افغانستان کے مندوب غلام اسحاق زئی نے عہدہ چھوڑ دیا
دوسری جناب اقوام متحدہ میں افغانستان کی 15 اگست کو معزول ہونے والی حکومت کے سفیر غلام اسحاق زئی نے اپنا عہدہ چھوڑ دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ غلام اسحاق زئی نے 15 دسمبر کو اپنا عہدہ چھوڑ دیا ہے۔
جمعرات کو اقوام متحدہ میں افغان مشن سے اس معاملے پر تبصرے کے لیے رابطہ نہیں ہو سکا۔
نومبر میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں غلام اسحاق زئی نے نئے سخت گیر حکمرانوں پر کھل کر تنقید کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
14 ستمبر کو غلام اسحاق زئی نے اقوام متحدہ سے کہا تھا کہ اقوام متحدہ میں ان کی نمائندگی کو برقرار رکھا جائے۔
جولائی میں افغانستان کے سابق صدر ڈاکٹر اشرف غنی کی جانب سے غلام اسحاق زئی کو اقوام متحدہ کا مستقل نمائندہ مقرر کیا تھا۔
تاہم ستمبر کے آخر میں طالبان نے اقوام متحدہ سے درخواست کی تھی کہ ان کے سابق ترجمان سہیل شاہین کو مندوب تسلیم کیا جائے۔
اسحاق زئی نے نومبر کے آخر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایک اجلاس میں حصہ لیا تھا اور افغانستان کے نئے سخت گیر حکمرانوں پر کھل کر تنقید کی۔
تاہم رواں ماہ کے آغاز میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرار داد منظور کی تھی جس میں افغانستان کے نمائندے کی نشست پر حریفوں کے دعوؤں پر فیصلہ غیرمعینہ مدت کے لیے مؤخر کیا تھا۔
طالبان نے افغانستان کے سفیر کے معاملے پر اقوام متحدہ کے فیصلے پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ اقوام متحدہ افغان عوام کے حقوق کو نظر انداز کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ 1996 سے 2001 تک افغانستان پر طالبان کی حکومت تھی اور اس وقت اقوام متحدہ میں طالبان حکومت کا کوئی سفیر نہیں تھا۔