Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعلی‬ عبدالقدوس بزنجو کی نااہلی کے لیے بلوچستان‬ ہائیکورٹ میں درخواست

درخواست گزار امان اللہ کنرانی نے کہا کہ ’وزیراعلیٰ نے آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی ہے۔‘ (فوٹو: ٹوئٹر)
گوادر میں دھرنے کے شرکا میں پیسے تقسیم کرنے پر وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کی نااہلی کے لیے بلوچستان ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔
سنیچر کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی کی جانب سے دائر کی گئی آئینی درخواست میں عدالت سے وزیراعلیٰ بلوچستان کو نااہل قرار دینے کی اپیل کی گئی ہے۔ 
امان اللہ کنرانی کا مؤقف ہے کہ ’سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنے سے متعلق فروری 2019 میں اپنے فیصلے میں پیسے کی اس طرح تقسیم کے عمل کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔‘
’وزیراعلیٰ آئین کے آرٹیکل پانچ کے تحت آئین کی وفاداری کا حلف لیتا ہے اور آئین کے آرٹیکل 189 کے تحت وزیراعلیٰ سپریم کورٹ کے فیصلوں کی پاسداری کا پابند ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے گوادر میں دھرنے کے اختتام پر خواتین اور بچوں میں پیسے تقسیم کر کے آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس لیے آئین کے آرٹیکل 5، 63، 189 اور آرٹیکل 204 کے تحت عبدالقدوس بزنجو کو بلوچستان اسمبلی کی نشست سے نا اہل قرار دیا جائے۔‘
خیال رہے کہ جمعرات کو گوادر کو حق دو تحریک نے 31 دنوں سے جاری احتجاجی دھرنا وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو سے مذاکرات کامیاب ہونے پر ختم کردیا تھا۔
دھرنے کے اختتام پر عبدالقدوس بزنجو نے چند خواتین اور بچوں میں پانچ پانچ ہزار کے نوٹ تقسیم کیے تھے۔
پیسے تقسیم کرنے کے مناظر پر مشتمل ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو پر تنقید کی گئی۔
اس ویڈیو میں گوادر کو حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان بھی نظر آتے ہیں۔
ان کی موجودگی میں پیسے تقسیم کرنے کے عمل پر مولانا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس پر انہوں نے وضاحت دی کہ دھرنے کے شرکا کا احتجاج ختم کرنے کے لیے حکومت سے پیسے لینے کا تاثر درست نہیں۔
مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعلیٰ نے دھرنے سے نکلتے ہوئے چند خواتین میں پانچ پانچ ہزار کے نوٹ تقسیم کیے ان کے اس عمل کا دھرنے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔‘
بلوچستان میں برسر اقتدار بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان اور صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران نے بھی وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ وزیراعلیٰ نے دھرنے سے باہر چند غریب اور مستحق خواتین اور بچوں کو بطور امداد پیسے دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ماؤں بہنوں کو ان کے گھر جا کرچادر کے پیسے دینا بلوچستان کی قبائلی روایات کا حصہ ہے اس عمل کو بنیاد بنا کر منفی پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے جو قابل مذمت ہے۔‘

شیئر: