Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

او آئی سی اجلاس افغان عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کی علامت ہے: عمران خان

او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا خصوصی اجلاس اتوار کو اسلام آباد میں ہو رہا ہے۔ (فوٹو: وزارت خارجہ)
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں جاری او آئی سی کے اجلاس کے شرکا کا خیر مقدم کیا ہے۔
سنیچر کو عمران خان نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’پاکستان آمد پر میں او آئی سی رکن ممالک سے وفود، مبصرین، رفقاء اور شراکت داروں کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ او آئی سی کی کونسل برائے وزرائے خارجہ کا غیرمعمولی اجلاس افغان عوام سے یکجہتی کے اظہار اور ہماری اجتماعی توانائیوں کے افغانستان میں پیدا شدہ سنگین انسانی بحران کے حل پر ارتکاز کی ایک علامت ہے۔‘
سعودی عرب کی جانب سے افغانستان کے حوالے سے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کا خصوصی اجلاس اتوار کو اسلام آباد میں ہو رہا ہے۔
اجلاس میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے علاوہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے نمائندوں سمیت امریکہ، چین، روس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور فرانس کے خصوصی مندوبین کو بھی دعوت دی گئی ہے جبکہ افغانستان کی عبوری حکومت کا نمائندہ وفد بھی کانفرنس میں شرکت کرے گا۔
کانفرنس سے وزیراعظم عمران خان خصوصی خطاب کریں گے۔

خلیجی تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل کی شاہ محمود قریشی سے ملاقات

پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق خلیجی تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل نائف الہجراف کی وزارتِ خارجہ میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی۔
وزیر خارجہ نے خلیجی تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل نائف الہجراف کو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان تشریف آوری پر خوش آمدید کہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آپ کی آمد سے، جی سی سی ممالک کے ساتھ پاکستان کے کثیرالجہتی شعبہ جات میں تعلقات مزید وسعت پذیر ہوں گے۔ پاکستان اور خلیجی تعاون کونسل کے درمیان سٹریٹیجک شراکت داری معاہدہ ایک تعمیری پیش رفت ہے۔‘
دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور جی سی سی کے مابین 2004 سے تشنہ  تکمیل آزادانہ تجارتی معاہدے کو جلد مکمل کرنے پر اتفاق کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’فیٹف کے معاملے پر جی سی سی کی جانب سے پاکستان کی حمایت پر ممنون ہیں۔‘
پاکستان، مارچ 2022 میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48ویں اجلاس کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔ یکے بعد دیگرے دو وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاسوں کی میزبانی، مسلم امہ کےلیے پاکستان کی سنجیدہ سوچ کی ترجمانی کرتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان، او آئی سی کو مسلم امہ کی مستحکم آواز جانتے ہوئے، اسلامو فوبیا، امن و سلامتی اور دیرینہ تنازعات کے حل کےلیے او آئی سی کے موثر کردار کا متقاضی ہے۔‘

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’فیٹف کے معاملے پر جی سی سی کی جانب سے پاکستان کی حمایت پر ممنون ہیں۔‘ (فوٹو وزارت خارجہ)

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’40 سال کی جنگ و جدل کے بعد افغانستان میں قیام امن کا موقع میسر آ رہا ہے۔ افغانستان میں ابھرتے ہوئے انسانی بحران کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو اس کے اثرات ہمسایہ ممالک، خطے اور دنیا بھر کےلیے مضر ہو سکتے ہیں۔‘
ہم مسئلہ کشمیر کے حوالے سے او آئی سی کی مسلسل اور غیر متزلزل حمایت پر او آئی سی کے شکر گزار ہیں۔‘
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’57 مسلم ممالک کی آواز کی حامل او آئی سی، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے موثر کردار ادا کر سکتی ہے۔‘
سیکریٹری جنرل خلیجی تعاون کونسل نائف الہجراف نے پر خلوص میزبانی پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا۔

شیئر: