Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان حکومت کو تسلیم کرنا قبل از وقت ہے: شاہ محمود قریشی

افغانستان کے نو ارب ڈالرز کے اثاثے بھی منجمند کر دیے گئے تھے۔ (فوٹو: عرب نیوز)
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اسلام آباد میں اتوار کو ہونے والے خصوصی اجلاس سے قبل پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کا مرحلہ ’ابھی نہیں آیا ہے۔‘
عرب نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں پاکستان کے وزیر خارجہ کا طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے کا کہنا تھا کہ ’یہ مرحلہ ابھی نہیں آیا۔ میرا نہیں خیال کہ عالمی سطح بر ابھی تسلیم کرنے کی بات ہو رہی ہے۔ عالمی برادری کی بہت سی توقعات ہیں۔‘
’ان توقعات میں شمولیتی حکومت، اقلیتوں، خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی پاسداری شامل ہے۔‘
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی برادری چاہتی ہے کہ طالبان ان چار چیزوں کی یقین دہانی کروائیں۔
اتوار کو او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کے 17ویں غیر معمولی اجلاس  سے قبل پاکستان کا یہ بیان افغان طالبان کے لیے ایک دھچکا ہوگا، جو کئی مہینوں سے یہ دلیل رہے ہیں کہ ان کی حکومت کو تسلیم کرنے میں ناکامی افغانستان میں مالی اور انسانی بحران کو بڑھائے گی، جو بالآخر عالمی مسئلے میں تبدیل ہو سکتی ہے۔
اگست میں برسر اقتدار آنے کے بعد طالبان کی انتظامیہ پر عالمی برادری نے پابندی لگا رکھی ہے۔ افغانستان گزشتہ 20 برس سے امریکہ اور دیگر ممالک کی امداد پر انحصار کر رہا تھا جو اب بند ہو چکی ہے۔
افغانستان کے نو ارب ڈالرز کے اثاثے بھی منجمند کر دیے گئے تھے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا ’وہ چاہتے ہیں کہ آپ شمولیتی حکومت بنائیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ آپ انسانی حقوق کا احترام کریں جن میں خصوصاً خواتین کے حقوق شامل ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ آپ داعش یا القاعدہ جیسی دہشت گرد تنظیموں کو پناہ نہ دیں۔ اور وہ چاہتے ہیں کہ جو لوگ ملک چھوڑنا چاہتے ہیں انہیں جانے کی اجازت دی جائے۔‘

شاہ محمود قریشی نے کہا عالمی برادری چاہتی ہے کہ طالبان شمولیتی حکومت بنائیں اورانسانی حقوق کا احترام کریں۔ (فوٹو: او آئی سی ٹوئٹر)

اتوار کو ہونے والے او آئی سی کے اجلاس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ طالبان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی اور امریکہ کے افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی ٹام ویسٹ کے درمیان ملاقات کی سہولت کاری سے خوش ہیں۔
’میرے خیال میں اس اجلاس کے ذریعے عالمی برادری کو موقع ملے گا کہ وہ ان کا (افغان طالبان) کا موقف بھی سنیں۔ مجھے توقع ہے کہ او آئی سی کے پلیٹ فارم سے افغانستان کی صورتحال کا علم ہو جسے بحران کا سامنا ہے۔‘
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ معاشی استحکام اور امن محض ایک ملکی یا علاقائی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اگر اس پر توجہ نہ دی گئی تو یہ مغربی ممالک کے لیے بھی چیلنج ثابت ہوگا جس میں سرفہرست پناہ گزینوں کا بہاؤ ہوگا۔

شیئر: