صحرانشینوں کی صحت کا راز اونٹنی کا دودھ استعمال کرنے میں ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
شاہ عبدالعزیزانٹرنیشنل کیمل کانفرنس کا پہلا اجلاس اتوار کو ریاض میں منعقد ہوا جس میں شرکا نے اونٹنی کے دودھ اور اس سے تیار کی جانے والی اشیا کی افادیت کو جدید طبی نکتے سے ثابت کیا۔
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق کانفرنس میں پاکستان سے ڈاکٹر عبدالرزاق، سعودی عرب سے ڈاکٹر سند السبیعی، امریکہ سے ڈاکٹر کرسٹینا اور سوڈان سے ڈاکٹرمحمد اوھاج نے مباحثے میں حصہ لیا۔
کانفرنس کے شرکا نے کہا کہ اونٹنی کے دودھ سے مصنوعات کی تیاری کا پروجیکٹ شروع کیا جائے جو موثر ہوگا۔ یہ طے شدہ امر ہے کہ اونٹنی کا دودھ بہت خوبیوں کا حامل ہے۔
ڈاکٹر سند السبیعی نے کہا کہ اونٹنی کا دودھ بے حد مفید ہے جو صحرا نشینوں کی صحت مندانہ زندگی اور ان کی طاقت کا راز ہے۔ اس میں بیماریوں کا علاج بھی ہے۔
انسانی جسم میں وٹامن سی کی کمی کودورکرتا ہے۔ دراصل اونٹنی صحرامیں مختلف اقسام کی جڑی بوٹی اور پودے کھاتی جن کی افادیت اس کے دودھ میں شامل ہوجاتی ہیں۔ اونٹنی کا دودھ بہت سے امراض خاص کربچوں کی بماریوں میں کافی مفید ہے۔
امریکہ کی ڈاکٹر کرسٹینا نے اونٹنی کے دودھ اور اس سے تیار مصنوعات کی بابت اپنے مطالعے اور تجربات کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ اونٹنی کا دودھ بچوں کی جسمانی نشوونما میں اہم ثابت ہوتا ہے۔
ڈاکٹر اوھاج نے کہا کہ اونٹنی کے دودھ پر دنیا میں کافی تحقیق ہو چکی ہے۔ تحقیقی مطالعات سے 70 فیصد نے علاج معالجے میں فائدہ اٹھایا ہے۔