’ریاست کو بتانا ہوگا کن شرائط پر کالعدم ٹی ٹی پی سے سیز فائر ہوا‘
سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان کی سول اور ملٹری بیوروکریسی کو پارلیمنٹ کو جوابدہ ہونا ہوگا (فوٹو: اے پی پی)
سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ ’کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات ہوئے اور کہا گیا سیز فائر ہو گیا۔ ریاست کو بتانا ہوگا کہ کن شرائط پر ٹی ٹی پی کے ساتھ سیز فائر ہوا۔‘
جمعے کو سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان کی سول اور ملٹری بیوروکریسی کو پارلیمنٹ کو جوابدہ ہونا ہوگا، ریاست مزید خفیہ معاہدوں کی متحمل نہیں ہوسکتی۔‘
انہوں نے اخباری رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’پاک افغان سرحد پر افغان فورسز نے باڑ لگانے سے روک دیا، کیا وزیر خارجہ اس معاملے پر ایوان کو آگاہ کریں گے؟‘
انہوں نے افغانستان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ طالبان افغانستان میں اپنی قوت کے ساتھ جیت کر آئے ہیں، سیز فائر کے باوجود مختلف گروہ افغانستان میں منظم ہو رہے ہیں۔
’ریاست کی پالیسی افغانستان کی طرف درست ہے یا نہیں اس پر بات نہیں کرتا لیکن کالعدم ٹی ٹی پی کے گروپ افغانستان میں دوبارہ منظم ہو رہے ہیں جو دہشتگردی پھیلائیں گے۔‘
سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اپنے سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے ریاست نے مذہب کا استعمال کیا۔ یہ بتانا ہوگا کہ ریاست کا آئندہ کا ڈھانچہ کس قسم کا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ’لوگوں کو لاپتا کیا جاتا ہے، ایسی جگہ چھپایا جاتا ہے جہاں ان کا سراغ لگانا ،مشکل ہوجاتا ہے۔ جب ایسی ریاست کو ہو تو آپ کیسے کہیں گے کہ عسکریت پسندی نہیں بڑھے گی۔‘
رضا ربانی کے بقول ریاست کے اداروں بالخصوص پارلیمان کو جان بوجھ کر غیرفعال بنایا جا رہا ہے۔
سینیٹر رضا ربانی نے نینشل ایکشن پلان پر عملدرآمد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’نیشنل ایکشن پلان پر دوبارہ بحث ہونی چاہیے، اس پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔‘